×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / ​زکوٰۃ / عورت کا اپنے بیٹے اور خاوند کو زکوٰۃ دینا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2381
- Aa +

ایک عورت یہ پوچھنا چاہتی ہے کہ اس کے پاس کچھ زکوٰۃ کی رقم ہے اور وہ چاہتی ہے کہ وہ زکوٰۃ اپنی ضرورتمند اولاد کو دے جبکہ اس عورت کا شوہر بھی تہی دست و زکوٰۃ کا اہل ہے ، اب وہ عورت اپنی اولاد کو جو زکوٰۃ دے رہی ہے تو اس طرح وہ زکوٰۃ اس عورت کے پاس ہی رہ جائے گی اور اس سے پھر ان کے کچھ ضروریات کی چیزیں خرید لے گی، کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟

إخراج المرأة الزكاة لولدها وزوجها

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

اہل علم کے أصح قول کے مطابق اس عورت کا اپنی اولاد اور اپنے خاوند کو زکوٰۃ دینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ، اس لئے کہ احادیث میں آتا ہے کہ (ایک موقع پر) حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی اہلیہ حضرت زنیبؓ نے رسول کریم سے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! آج آپ نے جب صدقہ کا حکم دیا ، تو میں نے ارادہ کیا کہ اپنے چند زیورات کو صدقہ کرلوں (ابن مسعود کو جب پتہ چلا) تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں اور میری اولاد باقیوں کی بہ نسبت آپ کے صدقہ کے زیادہ حقدار ہیں ، آنحضرتنے ارشاد فرمایا: "ابن مسعود نے بالکل بجا کہا ہے کہ باقیوں کی بہ نسبت آپ کا خاوند اور آپ کی اولاد زیادہ حقدار ہیں"۔ {رواه البخاري (1462) من حديث أبي سعيد الخدري رضي الله عنه}۔

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

18/12/1424هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں