×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / ​زکوٰۃ / ایڈوانس مال کی زکوٰۃ

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2494
- Aa +

بعض مغربی ممالک میں ایک رواج چل پڑا ہے کہ جب کوئی شخص کرائے پر مکان لیتا ہے تو کرایہ دار گھر کے کرایہ سے پہلے کچھ رقم بطورِ ایڈوانس دے دیتا ہے ، اور گھر سے نکلتے وقت مالکِ مکان سے وہ رقم واپس لے لیتا ہے ، جبکہ ایڈوانس کی یہ رقم نصابِ زکوٰۃ کے برابر ہوتی ہے ، لہٰذا اس صورت میں زکوٰۃ کس پر آئے گی ؟

زكاة مال الضمان

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

اگر یہ مال مالکِ مکان کے قبضہ میں ہی ہے اور اس مال میں اسے کسی طرح بھی تصرف کا اختیار نہیں ہے تو اس صورت میں یہ مال اس کے پاس بطورِ ضمان کے پڑا ہے ، جو مال کرایہ دار سے ہلاک ہونا ممکن ہو تو اس کی زکوٰۃ بلاشک وشبہ کرایہ دار پر آئے گی نہ کہ مالکِ مکان پر اس لئے کہ وہ اس مال کا مالک ہی نہیں ہے ۔

البتہ اگر اس مال پر مالکِ مکان بطورِ قرض کے قبضہ کرتا ہے اور پھر اس مال میں اس کو ہرقسم کے تصرف کا اختیار بھی ہوتا ہے تو پھر یہ ایک قسم کا اجارہ ہو گیا کہ مالکِ مکان کرایہ دار کو اس کے بقدر مال دے دیگا،  اور اس صورت میں سال گزرنے پر زکوٰۃ مالکِ مکان پر واجب ہوگی اور یہ مال اس کے اپنے مالِ زکوٰۃ کے نصاب کو کم نہیں کرے گا، باقی رہی کرایہ دار کی بات تو اہلِ علم کے نزدیک راجح قول کے مطابق اس صورت میں اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے ، لیکن جمہور علماء فرماتے ہیں کہ وہ اپنے بقیہ مال کے ساتھ ہرسال اس مال کی زکوٰۃ بھی ادا کرے گا۔ واللہ أعلم

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

10/03/1425هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں