×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / ​زکوٰۃ / نفسِ تجارتی سامان میں سے زکوٰۃ کی ادائیگی کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2646
- Aa +

میں ایک کپڑوں کا سوداگر ہوں ، اوریہاں پر ایک ایسوسی ایشن چیرٹی (انجمنِ صدقہ) ہے جو کپڑوں کے تاجروں سے کپڑے لے کر عیدالفطر کے آنے سے پہلے پہلے ان کپڑوں کو فقراء پر تقسیم کرتے ہیں تاکہ باقی لوگوں کی طرح فقراء کے بچے بھی نئے پیراہن میں ظاہر ہوں ، اب جنابِ مآب سے سوال یہ ہے کہ میرا اس ادارہ کو کپڑے دے کر ان کو اپنے تجارتی مال کے زکوٰۃ سے شمار کرنا جائز ہے ؟

حكم إخراج الزكاة من عين عروض التجارة

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

کپڑوں وغیرہ میں نفسِ تجارتی سامان میں سے زکوٰۃ اس کی قیمت پر واجب ہوتی ہے ، اور یہی جمہور علماء کا مذہب ہے ، لہٰذا اس کی نقد ادائیگی واجب ہے ، اور ان کے نزدیک نفسِ سامان میں سے زکوٰۃ دینا کافی نہیں ہے ۔

 اور امام ابوحنیفہؒ اور امام شافعی ؒ کے ایک قول کے مطابق نفسِ تجارتی سامان میں سے زکوٰۃ کی ادائیگی جائز ہے ۔

اور مجھے بھی راجح یہی لگ رہا ہے کہ نفسِ تجارتی سامان سے زکوٰۃ کی ادائیگی ایسی صورت میں جائز ہے جب اس میں زکوٰۃ کے اہل کے لئے کوئی مصلحت ہو ، یا ان کی ضرورت اسی نفسِ سامان سے وابستہ ہو ، وگرنہ درحقیقت تو زکوٰۃ تجارتی سامان کی قیمت میں واجب ہے ۔ واللہ أعلم

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

25/09/1424هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں