×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / ​زکوٰۃ / ضامن شدہ شخص کی طرف سے زکوٰۃ ادا کرنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2638
- Aa +

دو سال پہلے ایک شخص نے مجھ سے اپنی شادی کے لئے کچھ رقم لی اور میں نے اس مال میں اس کی کفالت بھی کی ، اب اس شخص کی ذاتی احوال یہ ہیں کہ وہ معاشی اعتبار سے بالکل خستہ حال ہے ، اس کی ماہانہ تنخواہ اتنی کم ہے جس سے اس کی ضروریات پوری نہیں ہوتی ، اب چونکہ میں اس کا کفیل ہوں اس لئے مجھے اس کی ضروریا ت پوری کرنے کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے ، وہ شخص صاحب اولاد بھی ہے اور گھر بھی اس کا کرایہ کا ہے ، لہٰذا اس کی کم تنخواہ کی طرف دیکھتے ہوئے میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرے لئے اپنے زکوٰۃ کے مال میں سے اس کی ضروریات پوری کرنا جائز ہے ؟ یعنی کیا میں ان کو اس کچھ مال اپنی زکوٰۃ میں سے دے سکتا ہوں ؟

دفع الزكاة للمضمون عنه

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

ضامن کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے زکوٰۃ کے مال میں سے ضمان شدہ شخص کی ضروریات پوری کرے ، اس لئے کہ یہ قرض ضامن اور ضمان شدہ شخص دونوں کے ذمہ ہے ، پس اب اگر ضامن اپنے زکوٰۃ کا مال ضمان کے قرض میں دے گا تو یہ ایسا ہوگا جیسا اس نے اپنے آپ کو ہی زکوٰۃ دے دی ، اس لئے کہ اس کے ذریعہ وہ جس قرض کا مطالبہ کر رہا ہے اس کو ساقط  کر رہا ہے ضامن شدہ شخص کی عدمِ ادائیگی کے وقت، اس طرح اس کا نفع اسی کو لوٹتا ہے ، جیسا کہ اگر وہ اس سے اپنا قرضہ چکادے اور وہ جائز نہیں ہے اسی طرح یہ بھی جائز نہیں ہے ۔

اور اس بارے میں حنابلہ فقہاء یہ فرماتے ہیں کہ اگر ضامن اور ضمان شدہ شخص دونوں خوشحال و مالدار ہوں یا ان دونوں میں سے کوئی ایک مالدار ہو تو نہ تو ان دونوں کو زکوٰۃ دینا جائز ہے اور نہ ان دونوں میں سے کسی ایک کو ۔ اور شوافع اس بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر ضمان شدہ شخص تنگدست ہو اور ضامن مالدار ہو تو پھر اس صورت میں ضمان شدہ شخص کو زکوٰۃ دینا جائز ہے ، اور یہی صحیح قول ہے ۔

بہرکیف ! ساری بحث کا لب لباب اور خلاصہ یہ ہے کہ ضامن کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ ضمان شدہ شخص کو دین کے بدلے میں اپنی زکوٰۃ دے اس لئے کہ عدمِ ادائیگی کی صورت میں وہ اس کا مطالبہ کرتا ہے ۔ واللہ أعلم

آپ کا بھائی/

أ.د خالد المصلح

06/09/1424هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں