×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / ​زکوٰۃ / تجارتی زمینوں میں زکوٰۃ کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2400
- Aa +

ہم چند افراد نے مل کر ایک چھوٹی سی کمپنی بنا لی ، ہمارا کام یہ ہے کہ ہم اصل مال سے کچھ زمینیں خریدتے ہیں اور پھر ان کو قسطوں پر فروخت کرتے ہیں ، اور مال پر پورا سال کبھی بھی نہیں گزرتا ، بس جب بھی ہمارے پاس مال جمع ہوتا ہے تو ہم باہم کچھ زمینیں خرید لیتے ہیں ، اور اسی طرح ہمارا سلسلہ چلتا رہتا ہے ، اب اس صورت میں ہم اپنے اموال کی کس طرح زکوٰۃ نکالیں جب کہ ہماری صورتحال یہی ہے؟

زكاة المال في تجارة العقار

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

جب مال پر سال پورا گزرتا ہے تو پھر اس پر زکوٰۃ واجب ہوجاتی ہے ، چاہے وہ مال نقدی کی شکل میں ہو یا پھر زمین وغیرہ کی شکل میں ، اب آپ لوگوں کے پاس جو زمینیں ہیں ان کو دیکھ لیں کہ وہ زکوٰۃ کے دن کتنی مقدار کی برابر ہوتی ہیں، اگر وہ مثال کے طور پر چالیس ہزار کی بنتی ہوں تو پھر ان میں ایک ہزار ریال زکوٰۃ واجب ہوگی


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں