×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / لباس اور زینت / مرد کے لباس میں معمولی سونے کے استعمال کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3168
- Aa +

جناب مآب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! بعض عالمی ہسپتالیں کبھی کبھی اپنے ہاسپٹل کے امتیازی علامت کے لئے اپنے سفید شرٹ پرسونے کا ایک ٹکڑا رکھتے ہیں لہٰذا اس کے پہننے کا کیا حکم ہے ؟

الذهب اليسير في لباس الرجل

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

مردوں کے لئے خالص سونا پہننے کی حرمت پر اہل علم کا اتفاق ہے ، چاہے وہ مفرد ہو یا کسی کے تابع ہو، اور یہ ان نصوص کی وجہ سے ہے جن میں مردوں کے لئے سونا پہننے کی ممانعت ہے ، اور اسی میں امام بخاری [۵۸۶۶] اور امام مسلم [۲۰۹۱] کی حضرت ابن عمرؓ سے روایت کردہ حدیث ہے جس میں آیا ہے کہ ایک مرتبہ اللہ کے رسولنے سونے کی انگوٹھی پہن لی تو ان کے دیکھا دیکھی لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں پہن لیں اللہ کے رسول نے جب ان کو سونے کی انگوٹھیاں پہنتے ہوئے دیکھا تو اپنی انگوٹھی کو پھینک کر ارشاد فرمایا: "میں اب اس کو کبھی بھی نہیں پہنوں گا"۔

اسی طرح امام احمد [۹۳۷] و ابوداؤد [۴۰۵۷] اور نسائی [۵۱۴۴] و ابن ماجہ [۳۵۹۵] نے حضرت علی بن ابی طالب سے روایت کیا ہے کہ ایک مرتبہ اللہ کے رسولنے اپنے دائیں ہاتھ میں ریشم اور بائیں ہاتھ میں سونا لیا اور پھر ان دونوں کو بلند کرکے ارشاد فرمایا: "یہ دونوں میری امت کے مردوں کے لئے حرام اورعورتوں کے لئے حلال ہیں"۔

مرد کا تھوڑا بہت سونا پہنے کے بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے ، جمہور علماء میں سے مالکیہ شوافع اور حنابلہ اس کے حرمت کے قائل ہیں اور ان کے مستدلات وہ تمام عمومی احادیث ہیں جن میں اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے ، اور اہل علم کی ایک بہت بڑی جماعت مردوں کے لئے اس کے تھوڑے بہت استعمال کے جواز کے قائل ہیں جیسا کہ اگر کوئی اپنے کپڑو ں میں سونے کا بٹن لگائے یا گھڑی میں سونے کی سوئیاں وغیرہ وغیرہ، یہ احناف کا مذہب ہے، اور یہ امام احمد کا بھی ایک قول ہے جس کو شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ نے اختیار کیا ہے اور ان کا استدلال امام احمد [۱۶۳۹۱] و ابوداؤد [۴۲۳۹] اور نسائی [۵۱۴۹] کی ذکر کردہ حضرت معاویہ ؓ کی حدیث سے ہے جس میں وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول نے سونے کے استعمال سے منع فرمایا ہے الا یہ کہ وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو ۔

تہذیب السنن [۱۱/۲۰۲] میں ابن القیم فرماتے ہیں: ’’میں نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ معاویہؓ کی حدیث میں سونے کی مطلقا اباحت فرد کے علاوہ اس کے تابع میں ہے جیسا کپڑوں میں گلکاری وغیرہ ۔

اور اس کی تائید امام مسلم کی اپنی صحیح [۲۰۶۹] میں حضرت سوید بن غفلہ کی حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں وہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے ایک مرتبہ جابیہ نامی جگہ میں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:  اللہ کے رسولنے ریشم کے پہننے سے منع فرمایا ہے الا یہ کہ دو، تین یا چار انگلیوں کے بقدر ہو ۔

پس اللہ کے رسولنے ریشم کے معمولی استعمال کو مستثنی قرار دیا ہے جس سے معلوم ہوا کہ خالص ریشم حرام ہے ، طبرانی کی تخریج کردہ حدیث میں ابن عباسؓ فرماتے ہیں: اللہ کے رسولنے خالص ریشم کے بنے ہوئے کپڑوں کے پہننے سے منع فرمایا ہے اگر کپڑوں میں معمولی بیل بوٹے ریشم کے ہوں یا اس کا تانا ریشم کا ہو تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ۔

باقی سونا اور ریشم حکم کے اعتبار سے ہم معنی ہیں اس لئے جو رخصت ریشم کے بارے میں وارد ہوئی ہے وہ سونے کے بارے میں بھی ہے ۔  واللہ أعلم

آپ کا بھائی/

أ.د.خالد المصلح

19/ 10/ 1428هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں