×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / لباس اور زینت / عورت کا گھر سے باہر کپڑے اتارنے کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2289
- Aa +

جناب من السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا میرے لئے اپنی خالہ وغیرہ کے گھر میں نہانا جائز ہے؟

خلع المرأة ثيابها خارج بيتها

جواب

حمدوثناء کے بعد۔۔۔

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

ابوداؤد [۴۰۱۰]، ترمذی [۲۸۰۳] اور ابن ماجہ [۳۷۵۰] نے ابو الملیح کے طریق سے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے وہ فرماتی ہیں کہ میں نے اللہ کے رسول کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ’’جو بھی عورت اپنے خاوند کے گھر کے علاوہ کسی اور جگہ کپڑے اتارتی ہے تو وہ اپنے اور اپنے رب کے درمیان پردہ چاک کرتی ہے‘‘۔

امام ترمذی فرماتے ہیں یہ حدیث حسن ہے اور امام شوکانی اس کے اسناد کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں اس حدیث کے رجال صحیح کے رجال ہیں۔

اہل علم فرماتے ہیں کہ آپ کا عورت کے بارے میں یہ قول مبالغہ پر مبنی ہے تاکہ وہ اپنے پردہ میں حد درجہ احتیاط کرے ، اور اس بات سے بچے کہ خود بھی فتنہ میں مبتلا ہو اور کسی اور کو بھی مبتلا کرے ، اور یہ تب ہے کہ جب اس کا کپڑے اتارنا کسی ایسے شخص کے سامنے ہو جو اس کے لئے غیر محرم ہو یعنی یہ حکم مطلقا نہیں ہے اگر فتنہ سے امن میں ہو تو پھر اس میں جواز ہے۔

اہل علم نے اس مسئلہ کو عورتوں کے حمامات میں داخل ہونے میں ذکر کیا ہے ، اور پہلے زمانہ میں یہ غسل کی جگہیں ہوتی تھیں ، جو آج کل ساونا کے نام سے پہچانی جاتی ہیں ، ان حضرات کے کلام کا خلاصہ یہ ہے کہ ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ جب یہ فتنہ فساد کا سبب بنتا ہو ، اور جس نے مطلقا حمام میں دخول کی اجازت دی ہے تو اس نے امن کی شرط لگائی ہے جب وہ فتنہ سے مامون ہو ، اور جس نے جسم ظاہر کرنے کی اجازت دی ہے تو وہ اجازت بوقتِ ضرورت ہے یعنی ضرورت کے وقت اس کی اجازت ہے اور اگر ضرورت نہ ہو تو پھر اس کی اجازت نہیں ہے ۔

بعض علماء نے اس اختلاف کو حمامات کے علاوہ بھی رد کیا ہے ، فروع [۱/۲۰۷] میں لکھا ہے: ’’عورت کی طرف یہ حکم متوجہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے گھر میں رات گزارے‘‘۔

جہاں تک مجھے دکھائی دیتا ہے تو اس حکم کا تعلق کسی خاص متعین جگہ سے نہیں ہے بلکہ جہاں بھی ستر کھلنے کا اندیشہ ہو تو اس کی ممانعت ہوگی لیکن جہاں وہ مامون ہوگی تو اس صورت میں اس کو اجازت ہوگی۔  واللہ أعلم۔

آپ کا بھائی/

أ.د.خالد المصلح

   18/ 10/ 1427 هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں