×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / شریعت اور سیاست / انسان کب محصن ہوتا ہے؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:6652
- Aa +

ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ فلاں محصن ہے یا نہیں ، اس پر بات کرتے وقت کیا اس کے شادی شدہ ہونے کو دیکھا جائے گا ، اور اگر وہ اس وقت شادی شدہ نہ ہو تو کیا اس پر غیر محصن کا حکم لگایا جائے گا اگرچہ اس نے پہلے شادی بھی کی ہو ، یا اس کے محصن ہونے کے لئے صرف پہلی شادی کافی ہے اگرچہ اس پر بات کرتے وقت وہ غیرشادی شدہ ہو بایں طور کہ اس نے بیوی کو طلاق دی ہو یا اس کی بیوی مرچکی ہو؟ اور اگر کسی نے کسی عورت کے ساتھ عقدِ نکاح کرلیا ہو تو دخول سے پہلے وہ محصن سمجھا جائے گا یا بعد میں؟ یا صرف عقدِ نکاح ہی اس کے احصان کے لئے کافی ہے؟

متى يكون الإنسان محصناً

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

احصان کے دو معنی ہیں جو آپ کے سوال کے ساتھ متعلق ہیں:

پہلا معنی:  وہ ہے جو اس ارشاد باری تعالیٰ میں مذکور ہے: ﴿جو لوگ پاکدامن بھولی بھالی سادہ مومن عورتوں پر بہتان لگاتے ہیں﴾ (النور:۲۳) اس احصان کا تعلق بہتان کے ساتھ ہے ، اور اس کا مطلب یہ ہے کہ جس شخص پر بہتان لگائی جارہی ہے وہ ایک آزاد ، بالغ وعاقل اور پاکدامن مسلمان ہو ، اب جس میں یہ مذکورہ صفات پائی جائیں اور اس پر بہتان لگایا جائے تو وہ حد کا مستحق ہوگا ، اور حد کو واجب کرنے کے لئے ان صفات کا اعتبار کرتے ہوئے جصاص نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے : اس معنی میں ہمیں اہل علم کے کسی اختلاف کے بارے میں علم نہیں ہے ۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ ان صفات میں تھوڑا بہت اختلاف موجود ہے ، لیکن مذکورہ بالا اوصاف متقدمین اور متاخرین سب علماء کے نزدیک معتبر ہیں ۔

دوسرامعنی: جس احصان کے ذریعہ زانی کے لئے رجم ثابت ہوتا ہے تو وہ یہ ہے کہ وہ شخص آزاد ، بالغ و عاقل اور پاکدامن مسلمان ہو اور اس نے کسی عورت سے نکاح کرکے اس کے ساتھ دخول بھی کیا ہو ۔ لہٰذا اہل علم کا آپس میں اس بات میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ اس احصان کی شرائط میں سے جس کے ذریعہ زنا پر سنگساری کا حکم ثابت ہوتا ہے ان میں وطی شرط ہے اس لئے کہ صرف عقدِ نکاح کے ذریعہ یا صرف خلوت کے ذریعہ اور شرمگاہ کے علاوہ وطی کے ذریعہ احصان ثابت نہیں ہوتا ۔ واللہ أعلم

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

06/09/1424هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں