×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / شریعت اور سیاست / زنا میں مقرر حدبندی

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3710
- Aa +

میرے دل میں ایک عجیب طرح کا وسوسہ پیدا ہوا ہے جس کی وجہ سے میں بہت پس وپیش اورکشکمش کا شکار ہوتا ہوں، وہ یہ کہ مجھے علم نہیں ہے کہ زنا کی مقررہ حدبندی کیا ہے ، کیا زنا صرف ادخالِ ذکر کا نام ہے یا پھر ہاتھوں سے چھونے کو بھی زنا کہتے ہیں ، مطلب یہ کہ اگر کوئی صرف ہاتھوں سے لمس کرے گا تو اس پر حد جاری نہیں ہوگی یا پھر مکمل طور پر عضوِ تناسل کے ادخال سے ہی حد واجب ہوگی؟ فرض کریں میں ایک اصولی فقیہ سے مناظرہ کر رہا ہوں تو میں اس کو نقلی صحیح دلائل کے ساتھ کیسے مطمئن کروں گا؟ مجھے شیخ ابن عثیمین کی کتاب ’’لقاءات الباب المفتوح‘‘ میں ایک فتوی ملا جس میں ان سے اس شخص کے بارے میں پوچھا گیا تھا جس نے عزل کیا ہو لیکن انزال نہ ہوا ہو تو انہوں نے جواب میں لکھا ہے کہ احتیاط اسی میں ہے کہ غسل کرے ، لیکن بعض علماء فرماتے ہیں کہ اس پر غسل واجب نہیں ہے اس لئے کہ شرمگاہیں نہیں ملیں ، اب مجھے نہیں پتہ کہ اس سے غسل واجب ہوتا ہے یا نہیں؟

ضابط الحد في الزنا

جواب

حمد و ثنا ء کے بعد۔۔۔

 بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

تمام اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جس زنا پر حد کا حکم جاری ہوتا ہے تو یہ وہ زنا ہے جس میں عضوِ تناسل کا ادخال ہو جائے ، باقی اس کے علاوہ جو لطف اندوزی ہوتی ہے حرام کردہ زنا ہے ، جیسا کہ اللہ کے رسول کا ارشاد گرامی ہے: ’’آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے ، کانوں کا زنا سننا ہے ، زبان کا زنا بولنا ہے ، ہاتھوں کا زنا پکڑنا ہے ، اور پاؤں کا زنا غلط جگہوں کی طرف جانا ہے‘‘۔ اس حدیث کو امام بخاری ؒ اور امام مسلم ؒ نے حضرت ابوہریرہؓ سے روایت کی ہے اور اس حدیث میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ہر عضو کا زنا ہے جس سے گریز و اجتناب ضروری ہے ، اور اللہ تعالیٰ نے زنا کے سارے راستے مٹاتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے: ﴿اور زنا کے قریب بھی نہ پھٹکواس لئے کہ وہ بہت گندا اور برا راستہ ہے﴾ (الاسراء: ۳۲) لیکن اس سے حد ثابت نہیں ہوتی ۔

جہاں تک حد کی بات ہے تو یہ ایک دنیاوی سزا ہے اس لئے جو ہم نے ذکر کیا ہے یہ اس پر ایک زائد امر ہے پس اس سے حد ثابت نہیں ہوتی مگر چند شرائط کے ساتھ ، اور انہی شرائط میں سے ایک عضوِ تناسل کے سر کو بھی داخل کرنا ہے جو کہ ختنہ کی جگہ سے اوپر اوپر ہوتا ہے ۔

باقی آپ نے جس کے بارے میں پوچھا ہے کہ اگر حائل کے ساتھ لطف اندوزی حاصل کی جائے تو اس پر تو سب کا اتفاق ہے اگر وہ حائل اتنا باریک ہو کہ وہ مانع نہ ہو اور جس سے شرمگاہ کی گرمی اور لذت حاصل ہو تو اسکا کوئی اثر نہیں ، فقہاء کا اختلاف اس صورت میں ہے جب وہ حائل موٹا ہو تو بعض علماء نے اس کو شبہ میں سے شمار کیا ہے جو حد سے مانع ہے ۔

باقی آپ نے شیخ ابن عثیمین ؒ سے سنا ہے تو یہ وجوبِ غسل سے متعلق ہے ، اس لئے کہ غسل یا تو انزال سے واجب ہوتا ہے یا شرمگاہوں کے ملنے سے ، اور یہاں پہ حائل کی وجہ سے نہ تو انزال ہوا ہے اور نہ ہی شرمگاہ ملے ہیں ، اس لئے علماء کا اس صورت میں وجوبِ غسل کے بارے میں اختلاف ہے ، اور رہا حد کا مسئلہ تو اس کا تعلق عضوِ تناسل کے ادخال کے ساتھ ہے نہ کہ شرمگاہوں کے ملنے کے ساتھ ، لہٰذا دونوں مسئلوں میں لزوم نہ کریں


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں