×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / شریعت اور سیاست / غلطی سے بلی قتل کرنے کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3031
- Aa +

میں ایک چھ منزلہ اوپر ایک فلیٹ میں رہتا ہوں ، میں ایک مرتبہ گھر میں بلی لے کر آیا جسے میری بیٹی روزانہ گھر میں داخل کرتی تھی اور اسے کھلاتی تھی ، اور ہم کبھی کبھی اس بلی کو راستے کی جانب ایک گیلری پر بٹھاتے تھے اور اسی طرح وہ اسی پر بیٹھی رہتی ، ایک دن ہم نے اس بلی کو اسی طر ح گیلری میں بٹھایا اور ہم خود گھر سے باہر نکل گئے اور پھر جب دیر سے گھر سے لوٹے تو ہم نے دیکھا کہ بلی اوپر گیلری سے گر کر مر چکی ہے ، اب میرا سوال یہ ہے کہ اس طرح مجھ پر اس کا گناہ ہوگا ؟ اور اگر یہ گناہ ہے تو اس کا کفارہ کیا ہے ؟

ما حكم قتل القطط بالخطأ؟

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

 بتوفیقِ الٰہی آ پ کے سوال کاجواب پیشِ خدمت ہے:

اگر آپ نے بغیر قصد وارادہ کے اس کو اس جگہ نہیں بٹھایا اور اس سے کھانا پینا نہیں روکا تو پھر آپ پر اس کا کوئی گناہ نہیں ، لیکن دوبارہ اس طرح کرنے سے خبردارر ہیں اس لئے کہ اللہ کے رسولنے ارشاد فرمایا: "ایک عورت صرف بلی کی وجہ سے جہنم میں چلی گئی اس لئے کہ اس نے نہ تو خود اسے کھلایا پلایا اور نہ ہی اسے آزاد چھوڑا تا کہ وہ زمین میں سے چوہے وغیرہ کھائے اسلئے وہ مرگئی" {رواہ مسلم}۔

باقی اللہ بہتر جانتا ہے


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں