×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / ​​قربانی کے مسائل / دوسرے ملک میں قربانی کے جانور کی قیمت بھیجنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3370
- Aa +

ہم یہاں امریکا میں رہائش پذیر ہیں کیا ہمارے لئے یہاں سے پاکستان یا عراق وغیرہ اسلامی ممالک میں قربانی کے جانور کی قیمت بھیجنا جائز ہے جبکہ وقت کے اعتبار سے ہمارے اور ان کے درمیان چھ گھنٹے کا فرق ہے ؟ اور ہم نے یہ سنا ہے کہ جو قربانی کرنا چاہے تو وہ شیو کرنے اور بالوں وغیرہ کے کاٹنے سے رکے گا جبکہ وقت کے اعتبار سے ان کی صبح ہم سے پہلے ہوتی ہے اب ایسا کرنا صحیح ہے جبکہ یہاں بھی ایک غریب مسلمان طبقہ پایا جاتا ہے اور قربانی کرنے والے بھی پائے جاتے ہیں؟

إرسال ثمن الأضحية إلى بلد آخر

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔

 بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

سنت تو یہ ہے کہ آپ اپنے وطن میں اپنے گھروالوں کے پاس قربانی کریں ، اس لئے کہ قربانی اللہ تعالیٰ کے ان عظیم شعائر میں سے ہے جس کو کرتے وقت وہاں حاضر ہونا اس کو خود کھانا اور دوسروں کو کھلانا ایک سنت ہے ، باقی رہی بات غریب ممالک کی تو وہاں پیسے بھیجے جاتے ہیں نہ کہ گوشت اس لئے کہ ان کو پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ بھی اس عظیم عمل میں شامل ہوسکیں ، اور اگر ایسا ہو بھی جائے اور انسان کسی دوسرے ملک میں ہو تو اصل اعتبار قربانی کا ہوتا ہے چاہے ان کی عید پہلے ہو یا بعد میں ، جیسا کہ اللہ کے رسولنے ارشاد فرمایا: ’’کہ جو قربانی کا اراداہ کرے تو جب تک وہ قربانی نہ کرے تب تک وہ اپنے بالوں وغیرہ میں سے کچھ بھی نہ کاٹے‘‘۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں