×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / ​فتاوی امریکہ / استاد کا طلباء کی طرف سے ہدیہ کردہ کھانا کھانے کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3524
- Aa +

جنابِ مآب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! میں ایک استانی ہوں ، بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ طالبات اٹھ کر کلاس میں شیرینی بانٹتی ہیں اور مجھے بھی اس میں سے دے دیتی ہیں ، اسی طرح کبھی کبھی اجتماعی افطاری کا پروگرام بنا کر مجھے بھی اس میں مدعو کرتی ہیں ، اسی طرح بعض اوقات کچھ چھوٹے چھوٹے کارڈ بانٹتی ہیں جن پر کچھ عبارات اور فوائد لکھے ہوتے ہیں ان میں سے مجھے بھی دے دیتی ہیں ، یہ بات ضرور مدّ نظر رہے کہ میں وہ شیرینی اور کارڈ انہیں پر تقسیم کرتی ہوں ، اور بسا اوقات میں ان کے لئے کچھ کھانے کی چیزیں بھی لاتی ہوں ، وہ الحمد للہ ابھی درجۂ متوسطہ {مڈل} کی طالبات ہیں ، اب میرا سوال یہ ہے کہ اس طرح ان سے میرے قبول کرنے میں کوئی حرج یا گناہ تو نہیں؟ اور کیا یہ خیانت تو شمار نہیں کی جائے گی؟ اللہ آپ کو بے حد جزائے خیر عطا فرمائے

أكل المعلم من الطعام الذي يهدى له من الطلاب

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته۔

 بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے

بظاہر تو یہی لگ رہا ہے کہ اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ، اس لئے کہ اس طرح کے امور عام طور پر ہوتے رہتے ہیں اس لئے اس میں کوئی حرج نہیں ، اور اللہ کے رسولنے رشوت اور کارندوں کے حرام ہدایا کی جو وعیدیں ارشاد فرمائی ہیں یہ ان میں داخل نہیں ہے ، لیکن اگر استاد اس جیسا کوئی ہدیہ ان کو دے دیں تو یہ زیادہ أولیٰ و أفضل اور شبہ سے أبعد ہو گا۔

آپ کا بھائی/

أ.د.خالد المصلح

4/ 1 /1429 هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں