×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / قسم اور نذر / اللہ کی مشیئت و اردہ کے ساتھ معلق منّت کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2331
- Aa +

فلسطین کی ایک طلاق یافتہ عورت اثنائے گفتگو کہنے لگی کہ انشاء اللہ اگر میں اپنے خاوند کے پاس چلی گئی اور میں نے بچہ جن لیا تو میں اللہ کے نام پر ایک بکرا بھیڑ ذبح کروں گی اور اس کو ہم سب فیملی والے یہاں فلسطین میں کھائیں گے ، کیا یہ منّت ہے؟ اور اگر یہ منّت ہے تو کیا حج کے لئے جانے سے پہلے اس کا پورا کرنا واجب ہے؟ اور کیا اس منّت کو اسی جگہ پورا کرنا ضروری ہے جہاں اس نے یہ منّت مانی تھی؟ اور اس ذبیحہ کے لئے جو صفات ذکر کی تھی کیا انہی صفات پر ذبیحہ ضروری ہے؟ اور کیا اس کے لئے اس ذبیحہ میں سے اپنی فیملی کے ساتھ کھانا جائزطہے؟ اور اگر اس نے ایسا نہیں کیا تو اس پر کفارہ آئے گا؟ اللہ آپ کو جزائے خیرعطا فرمائے

النذر المعلق بالمشيئة

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

اس صیغہ سے مجھے یہی ظاہر لگ رہا ہے کہ یہ منّت ہے ، لیکن یہ مشیئت کے ساتھ معلّق ہے ، اگر چاہو تو اس کو پورا کرلو اگر نہ بھی کرو تو آپ پر کوئی کفارہ نہیں آئے گا۔

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

11/11/1424هـ



×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں