×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / البيوع / ہاؤسنگ بینک کے نظام میں حیلے کو حرام کرنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2245
- Aa +

مجھے ہاؤسنگ بینک کی طرف سے قرضہ لینے کی پیشکش ہوئی، اور اس وقت میرے پاس زمین کا ایک ٹکڑا تھا، لیکن تنگدستی اور مشکل حالات کی بناء پر اس قرضے سے میں ایک کمرہ تک نہیں بنا پائی ، میں بیوہ ہوں اور حالات بہت بہت خراب تھے، پس میں نے وہ زمین بیچ دی۔ اب بینک والے کہتے ہیں: دوبارہ قرضہ طلب کرو، لیکن زمین تو میرے قبضے میں نہیں رہی۔ تو کیا میرے لئے یہ ممکن ہے کہ کسی بھی زمین کو اپنے نام کروں؟ کیا یہ حیلہ جائز ہے یا ناجائز؟

تحريم التحايل على نظام البنك العقاري

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

بہن امِ حنین نے زمین لینے کے بارے میں پوچھا ہے، کیا اس کے لئے یہ جائز ہے کہ وہ کسی سے عاریۃََ زمین لے لیں اور بینک سے اس زمین کے بدلے قرضہ طلب کرے، اور بعد میں وہ زمین واپس کردے۔

جواب: اگر یہ سارا معاملہ بینک والوں کے علم میں ہواور وہ اس پر راضی ہو اور اس میں کسی قسم کا جھوٹ بھی نہ ہو تو اس کے لئے ایسا کرنا جائز ہے۔

لیکن اگر وہ بینک والوں کے سامنے جھوٹ بولتی ہے کہ یہ زمین میں نے اتنے کی خریدی ہے، تو پھر یہ ناجائز ہے۔

لیکن اگر کوئی اس زمین کو ھبہ کر دے یا اس کو عاریۃََ دے دیں اور اس عورت کے نام رجسٹر کرا دے پھر وہ جا کے اس کے بدلے قرضہ طلب کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔کیونکہ اس حالت میں وہ جھوٹی نہیں ہے، کیونکہ زمین اس حالت میں اس کے نام رجسٹر ہے۔ لہذا اس کے لئے یہ جائز ہے کہ بینک سے قرضہ طلب کرے


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں