کیا کنویں کھودنا صدقۂ جاریہ ہے؟ اور یہ کہ انسان وقفِ جاری سے کس طرح نفع اٹھاتا ہے ؟
حفر الآبار صدقة جارية
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
کیا کنویں کھودنا صدقۂ جاریہ ہے؟ اور یہ کہ انسان وقفِ جاری سے کس طرح نفع اٹھاتا ہے ؟
حفر الآبار صدقة جارية
جواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:
جہاں تک آپ کا سوال ہے کہ کیا کنویں کھودنا صدقۂ جاریہ ہے ؟
اس کا جواب یہ ہے کہ جب تک اس سے نفع اٹھایا جائے گا وہ جاری رہے گا، اور صدقۂ جاریہ اس صدقہ کو کہتے ہیں جس کا نفع جاری رہتا ہے ، اور اس کی خیر وعطاء جاری و ساری رہتی ہے ، لیکن یہ لازم نہیں ہے کہ یہ استمرار ہمیشہ کے لئے ہو ، حضرت عمرؓ کے پاس غزوۂ خیبر یا غزوۂ تبوک میں کچھ مال غنیمت آیا تو انہوں نے اپنا حصہ تقسیم کردیا لیکن اس کے باوجود یہ وقف ابھی تک باقی نہیں رہا بلکہ بالکل ناپید ہوگیا ہے اسی طرح وقف کردہ چیزیں ہوتی ہیں ، لیکن انسان وقفِ جاری یا صدقۂ جاریہ سے دو طرح نفع اٹھا سکتا ہے:
ایک تو یہ کہ اس کی ذات سے نفع حاصل ہو ، دوسرا یہ کہ اس خیر کے استمرار و دوام کی نیت سے نفع حال ہو ، اور اللہ تعالیٰ تو تھوڑے عمل پر بھی بہت اجروثواب دیتا ہے۔