×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / البيوع / میں نے سود پر ایک گھر خریدا ہے اس سے کیسے جان چُھڑاؤں؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:1994
- Aa +

میں نے سودی قرض کے ذریعہ ایک فلیٹ خریدا ہے اور خریدنے کے بعد اس پر نادم ہوں اور اب میں نے اس سے اپنی جان چُھڑانے کا ارادہ کرلیا ہے، اسلئے میں نے اپنے گھر کو اس نیت سے بیچنے کے لئے پیش کیا ہے کہ بینک کا حق ادا کروں اور دوسرا گھر کرایہ پر لے لوں تاکہ میں کسی ایسے گھر کے خریدنے پر قادر ہو جاؤں جس میں کسی قسم کی شرعی مخالفت نہ ہو ، جبکہ مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ اس گھر میں اپنے مال کا ایک خاص حصہ گنوا بیٹھوں گا، اب میرا سوال یہ ہے کہ اس صورت میں شرعی نقطۂ نظر سے کیا أولیٰ و أفضل ہے ؟ گھر کا بچانا جبکہ اس کے بیچنے سے مجھے مالی اعتبار سے بہت نقصان ہوگا ؟ یا اس کا بیچنا چاہے جس طرح کا بھی مجھے نقصان ہو تاکہ اللہ تعالیٰ میری مغفرت فرمائے ؟ ازراہ کرم جلد از جلد مجھے اس کا جواب عنایت فرمائیں ، اللہ تعالیٰ آپ کو بے حد جزائے خیر عطا فرمائے

اشتريت بيتًا بالربا فكيف أتخلَّص منه؟

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

میں اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں کہ اس سودی معاملہ سے آپ کے توبہ کرنے کو قبول فرمائے، باقی رہا اس سے خلاصی کا سوال تو جہاں تک بینکوں کے عمل سے پتہ چلتا ہے تو وہ زیادتی کے علاوہ رأس المال کی واپسی قبول نہیں کریں گے ، جیسا کہ وہ ان سودی فوائد کے اسقاط کے مقابلہ میں ادائیگی میں عجلت قبول نہیں کرتے جو مدت کے مقابل ہوتے ہیں ۔

لہٰذا مجھے لگ رہا کہ گھر کا بیچنا سود کو لغو کرنے میں مؤثر ہوگا، اس لئے آپ پر اس کا بیچنا لازم نہیں ہے کہ اس میں ضرر بھی ہے اور سود سے سلامتی میں نفع کا نہ حاصل ہونا بھی ہے۔

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

13/11/1424هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں