×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / البيوع / پلکنگ (بھنویں بنانے) اور اس پر اجرت لینے کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:4029
- Aa +

محترم جناب میرا سوال یہ ہے کہ میری بیوی بیوٹی پارلر میں کام کرتی ہے جس میں وہ عورتوں کے لئے پلکنگ بھی کرتی ہے جبکہ حدیث کی رُو سے پلکنگ حرام ہے، اہل علم نے اس کی تعریف میں یہ لکھاہے کہ (نمص) بھنووں کے بال اتارنے کو کہا جاتا ہے اور امام البانی نے نمص کی تفسیر میں لکھا ہے کہ یہ جسم کے ہر قسم کے بال اتارنے کو کہتے ہیں اس لئے کہ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’حسن وجمال کے لئے اللہ کی تخلیق کو بدلنے والی عورتیں‘‘، اور یہ نص ہر اس شخص کے بارے میں عام ہے جو اللہ کی تخلیق میں کچھ بھی تبدیلی کرے ، لہٰذا اس میں کونسی تعریف راجح ہے؟ اور اگر میری بیوی کسی کسٹمر کی پلکنگ کروانے پر اجرت لے تو کیا یہ اجرت اس کے لئے حرام ہوگی؟

حكم النمص وأخذ الأجرة عليه

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

نمص عربی لغت میں بال اتارنے کو کہتے ہیں اور اسی سے کہا جاتا ہے (تنمصت المرأۃ) عورت نے دھاگہ کے ذریعہ اپنی پیشانی کے بال اتارے ، فراء کہتے ہیں: نامصہ اپنے چہرے سے بال اتارنے والی عورت کو کہتے ہیں ، اور بغوی نے شرح السنۃ {12/105} میں لکھا ہے: (متنمصہ نمص سے مشتق ہے) جو چہرے سے بال اتارنے کو کہتے ہیں ، اور جامع الاصول {4/781} میں لکھا ہے: نمص حسن و جمال کے لئے بھنووں کو باریک کرنے کو کہتے ہیں ، اور امام ابودؤد نے اپنی سنن کے باب صلۃ الشعر میں لکھا ہے: نامصہ اس عور ت کو کہا جاتا ہے جو اپنی بھنویں باریک کرتی ہے، اور ابوعبید نے غریب الحدیث {2/437} میں لکھا ہے کہ نامصہ اپنے چہرے کے بال اتارنے والی عورت کو کہا جاتا ہے۔

البتہ احناف ، مالکیہ اور بعض شوافع فقہائے کرام نے اس کے بارے میں لکھا ہے کہ نامصہ اس عورت کو کہتے ہیں جو اپنے بھنووں کے بال اتارتی ہے، بحرالرائق {6/88} میں لکھا ہے: نامصہ اس عور ت کو کہا جاتا ہے جو زینت کے لئے اپنی بھنووں کے بال کم کرے ، اور فتح القریب {6/426} کی شرح میں لکھا ہے: نامصہ اس عورت کو کہتے ہیں جو اپنی خوبصورتی کے لئے اپنی بھنویں باریک کرے ، اور فواکہ الدوانی {2/314} میں لکھا ہے: نامصہ اس عورت کو کہا جاتا ہے جو اپنی بھنووں کے بعض بال اتارتی ہو ، اسی طرح حاشیۃ العدوی {2/599} میں بھی لکھا ہے، اور مجموع {3/146} میں لکھا ہے: نامصہ اس عورت کو کہا جاتا ہے جو بھنووں کے بال اتار کر باریک کرتی ہو تاکہ خوبصورت لگے ۔

اور شوافع، حنابلہ، بعض مالکیہ اور ظاہریہ میں سے ابن حزم فرماتے ہیں : نمص بھنووں سے بال اتارنے کو کہا جاتا ہے، اور مغنی المحتاج {1/191} میں لکھا ہے : تنمیص خوبصورتی کے لئے بھنووں اور چہرے کے بال اتارنے کو کہا جاتا ہے، اور الزواجر من اقتراف الکبائر {1/235} میں لکھا ہے : تنمیص چہرے کے بال اتارنے کو کہتے ہیں ، اور القوانین الفقہیہ {ص:293} میں لکھا ہے : تنمص چہرے کے بال اتارنے کو کہا جاتا ہے ، اور امام قرطبی نے اپنی تفسیر{5/292} میں لکھا ہے : متنمصات متنمصہ کی جمع ہے اور یہ اس عورت کو کہا جاتا ہے جو اپنے چہرے سے بال اتارتی ہو۔

باقی پورے بدن سے بال اتارنے والا قول مجھے کہیں بھی صراحتا کسی کے کلام میں نہیں ملا، البتہ ابن العربی نے اپنی تفسیر احکام القرآن {1/630} میں اتنا لکھا ہے: نامصہ اس عورت کو کہا جاتا ہے جو حسن کے لئے اپنے بال اتارتی ہو ، اور مصر والے زیر ناف بال صاف کرتے تھے اور یہ بھی اسی طرح ہے۔

اور بعض احناف فقہائے کرام نے نمص کی مطلقا تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ نمص بال اتارنے کو کہتے ہیں یعنی اس میں کسی جگہ کی قید نہیں ہے، اسی طرح ابن عابدین {6/373} نے اپنے حاشیہ میں لکھا ہے: نمص بال اتارنے کو کہتے ہیں۔

لیکن اس طویل اختلاف کے بعد میں مجھے راجح یہی لگتا ہے کہ نمص بھنووں کے بال اتارنے کو کہتے ہیں ، اس لئے کہ یہ تعریف تمام اہل علم اور فقہائے کرام کے نزدیک متفق علیہ ہے، اور اس کے علاوہ باقی جتنی بھی اس کی تعریفات ہیں تو اس میں اختلاف ہے، اور حقیقت یہی ہے کہ دخول اور منع میں ترجیح کے لئے کوئی راستہ نہیں ہے، لہٰذا یقین پر انحصار کرنا زیادہ أقرب الی الصواب ہے، پس جو بھنووں کے علاوہ ہو تو اس کا حکم اباحت پر باقی رہے گا، واللہ أعلم

باقی پلکنگ کرنے پر اجرت لینا جائز نہیں ہے، اس لئے کہ یہ ایک حرام کام ہے، بلکہ دوسرے لفظوں میں تو یہ ایک گناہِ کبیرہ ہے، جیسا کہ صحیحین میں حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسولنے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے بھنویں بنانے والی اور بنوانے والی دونوں پر لعنت برسائی ہے‘‘، اور نامصہ اس عورت کو کہا جاتا ہے جو یہ کام کرتی ہے۔

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

07/09/1424هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں