×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / البيوع / خون بہا کی ادائیگی کے انشورنس کا کیا حکم ہے؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2726
- Aa +

میرے ایک رشتہ دار نے کسی نوجوان کو کار ایکسیڈنٹ میں مارا جس سے وہ مر گیا، انشورنس کمپنی والوں نے خون بہا میں پوری گاڑی مانگی ہے، یہ بات آپ کے علم میں ہونی چاہئے کہ یہ انشورنس کمپنی ایک تجارتی قسم میں سے ہے اور وہ اجباری ہے، اور میرا رشتہ دار اپنے مال سے اس قدر خون بہا ادا کرنے پر قادر نہیں ہے، لیکن وہ یہ رقم اپنے گھر والوں سے حاصل کر سکتا ہے اور کم ازکم کسی سے ادھار بھی لے سکتا ہے، اب میرا سوال یہ ہے کہ اس ایجنسی والوں نے جو کیا ہے کیا وہ کسی صورت میں جائز ہے؟ اور بہ نسبت کفارہ کے کیا وہ ابھی سے دو ماہ لگاتار روزے رکھے گا یا اس میں تاخیر کرسکتا ہے ، اور کیا اس میں رمضان کے روزے اور عید الفطر بھی شامل ہے، اور روزہ کے بارے میں آپ اس کو کیا نصیحت کریں گے؟

التأمين دفع الدية فما الحكم

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

 انشورنس ان عقود میں سے ہے جس کے بارے میں اہل علم کا آپس میں اختلاف ہے اور اکثر علماء کا اس کے بارے میں حرمت کا مذہب ہے، اور بعض علماء کے نزدیک یہ مباح ہے ، اگر آپ کو اس کی حرمت کے بارے میں علم نہیں تھا اور اس میں پڑ گئے ہیں تو پھر آپ پر کوئی گناہ نہیں ہے، اور انشورنس کمپنی والوں نے جو مال لیا ہے تو آپ کو چاہئے کہ اس سے وہ مال لے کر وہ مال میت کے ورثاء کو دے دیں ، اور جہاں تک مجھے لگتا ہے یہ اس صورت میں حکم ہے جب آپ کو انشورنس پر مجبور کیا گیا ہو۔

باقی رہا کفارے کا سوال تو اگر یہ ایکسڈنٹ حادثہ ڈرائیور کی غلطی اور روڈ قوانین سے تجاوز کرنے کا سرچشمہ ہو تو پھر اس پر کفارہ واجب ہے، جو ایک غلام کو آزاد کرنا ہے، اور اگر اس کی استطاعت نہیں ہے تو پھر دو ماہ لگاتار روزے رکھے ، اور اس میں وہ جب چاہے روزے رکھے جیسا کہ اسے ایسے موسم میں بھی روزے رکھنے کا اختیار ہے جس میں دن چھوٹے اور موسم ٹھنڈا ہوتا ہے، لیکن صحیح قول یہی ہے کہ قتلِ خطاء میں کفارہ فورا واجب نہیں ہوتا یہ اہل علم کی ایک بڑی جماعت کا قول ہے جن میں احناف ، شوافع اور ایک قول کے مطابق حنابلہ سرفہرست ہیں۔ واللہ أعلم

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

06/09/1424هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں