×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / البيوع / کام ختم ہونے سے پہلے آفس سے لوٹنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:3012
- Aa +

ہم چند ملازمین کا ایک گروپ ہیں جو ایک سرکاری ادارہ میں کام کرتے ہیں جس میں کام کا دورانیہ صبح ساڑھے سات بجے سے لے کر ظہر سوا دو بجے تک ہوتا ہے، ہمارا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ ہم ایک خاص ملازم کو کارڈ دے کر رش کی وجہ سے کام کے اختتام سے تقریبا دس منٹ پہلے نکل جاتے ہیں ، اس لئے کہ بعض اپنے بچوں کو سکول سے لے کر آتے ہیں اور اس طرح وہ ملازم جس کو ہم نے اپنے کارڈ دئیے ہوتے ہیں وہ کام کے ختم ہونے کے وقت ہماری طرف سے وہ کارڈ دے دیتا ہے، لہٰذا اس کا کیا حکم ہے؟

الانصراف قبل نهاية الدوام (العمل الوظيفي)

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

یہ طریقہ کار جائز نہیں ہے اس لئے کہ اس طرح کرنے میں جھوٹ بولنا شامل ہے اور جھوٹ بولنے سے اللہ اور اس کے رسول نے منع فرمایا ہے اور علمائے امت کا جھوٹ کی حرمت پر اجماع ہے، نیز یہ اس لئے بھی ناجائز ہے کہ اس میں خیانت اور امانت کا ادا نہ کرنا پایا جارہا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے عقود کی پاسداری کرنے کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے: ﴿اے ایمان والو! عقود کی کی پوری ادائیگی کیا کرو﴾ [المائدۃ: 1] اور وقت سے پہلے اس طرح نکلنے میں اللہ تعالیٰ کے اس امر کی مخالفت پائی جارہی ہے۔

اس لئے میں آپ کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی نصیحت کرتا ہوں ، اور مخالفت کرنے والوں کی کثرت کی طرف نہ دیکھو بلکہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو لازم پکڑو: ﴿اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھ ہو جاؤ﴾ [التوبۃ: 119]۔

آپ کا بھائی/

خالد المصلح

6 / 9 /1424هـ


سب سے زیادہ دیکھا گیا

ملاحظہ شدہ موضوعات

1.

×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں