کیا میرے لئے ازدواجی صحبت سے پہلے اپنے جنسی جذبات کو برانگیختہ کرنے کی نیت سے برہنہ تصاویر کا دیکھنا یا جنسی کہانیاں پڑھنا جائز ہے، کیونکہ مجھے اس طرح کرنے سے صحبت میں زیادہ لطف و مزہ آتا ہے؟
حکم قرأۃ مواضیع جنسیۃ
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
سوال
کیا میرے لئے ازدواجی صحبت سے پہلے اپنے جنسی جذبات کو برانگیختہ کرنے کی نیت سے برہنہ تصاویر کا دیکھنا یا جنسی کہانیاں پڑھنا جائز ہے، کیونکہ مجھے اس طرح کرنے سے صحبت میں زیادہ لطف و مزہ آتا ہے؟
حکم قرأۃ مواضیع جنسیۃ
جواب
صرف جماع کی خاطر اپنے جنسی جذبات کے ابھار اور برانگیختگی کی نیت سے اس طرح کی حیا سوز اور گندی تصاویر کا دیکھنا سراسر ناجائز ہے،کیونکہ ایک تو اس میں گناہ کا ثابت ہونا ہے،دوسرا یہ کہ اس میں قابلِ پوشیدہ اعضائے جسم پر مطلع ہونا ہے اور تیسرا یہ کہ اس میں زنا کی طرف دیکھنا بھی ہے اوراس کو اللہ اور اس کے رسول نے سخت ناپسند فرمایا ہے، لہٰذا اس قسم کی فضول چیزوں کا دیکھنا کسی بھی حال میں جائز نہیں ہے۔
رہی بات جنسی کہانیاں پڑھنے کی تو اس میں اگرچہ برہنہ تصاویر دیکھنے کی بہ نسبت کم شر و فساد پایا جاتا ہے لیکن یہ بھی ایک شیطانی راستہ ہے، کیونکہ اس طرح کی کہانیوں میں یا تو زانی مرد اور زانیہ عورتوں کے احوال ہوتے ہیں جو محرمات میں سے ہیں، یا پھر دو متعین زوجین کے آپس کے بتائے ہوئے ازدواجی حالات ہوتے ہیں، اوریہ آپ ﷺکے اس وعید میں شامل ہے کہ ’’قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک لوگوں میں سب سے زیادہ برے وہ میاں بیوی ہونگے جو آپس کے ازدواجی حالات لوگوں کو بتاتے رہتے ہیں‘‘( رواہ مسلم: ۱۴۳۷ عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ)۔
پس یہ تمام وسائل و ذرائع ایسے ہیں جو حیاکے چہرے کو داغدار کرتے ہیں، اور برائی پر ابھارتے ہیں، پھر جس چیز کا ارادہ کیا ہوا ہوتا ہے نتیجہ اس کے برعکس آتا ہے، اور پھر ایک ایسا برا وقت بھی آتا ہے کہ بیوی خاوند سے دور بھاگتی ہے اور خاوند بیوی سے، اس لئے ان سے حد درجہ اجتناب بہتر ہے ۔
صرف جماع کی خاطر اپنے جنسی جذبات کے ابھار اور برانگیختگی کی نیت سے اس طرح کی حیا سوز اور گندی تصاویر کا دیکھنا سراسر ناجائز ہے،کیونکہ ایک تو اس میں گناہ کا ثابت ہونا ہے،دوسرا یہ کہ اس میں قابلِ پوشیدہ اعضائے جسم پر مطلع ہونا ہے اور تیسرا یہ کہ اس میں زنا کی طرف دیکھنا بھی ہے اوراس کو اللہ اور اس کے رسول نے سخت ناپسند فرمایا ہے، لہٰذا اس قسم کی فضول چیزوں کا دیکھنا کسی بھی حال میں جائز نہیں ہے۔
رہی بات جنسی کہانیاں پڑھنے کی تو اس میں اگرچہ برہنہ تصاویر دیکھنے کی بہ نسبت کم شر و فساد پایا جاتا ہے لیکن یہ بھی ایک شیطانی راستہ ہے، کیونکہ اس طرح کی کہانیوں میں یا تو زانی مرد اور زانیہ عورتوں کے احوال ہوتے ہیں جو محرمات میں سے ہیں، یا پھر دو متعین زوجین کے آپس کے بتائے ہوئے ازدواجی حالات ہوتے ہیں، اوریہ آپ ﷺکے اس وعید میں شامل ہے کہ ’’قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک لوگوں میں سب سے زیادہ برے وہ میاں بیوی ہونگے جو آپس کے ازدواجی حالات لوگوں کو بتاتے رہتے ہیں‘‘( رواہ مسلم: ۱۴۳۷ عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ)۔
پس یہ تمام وسائل و ذرائع ایسے ہیں جو حیاکے چہرے کو داغدار کرتے ہیں، اور برائی پر ابھارتے ہیں، پھر جس چیز کا ارادہ کیا ہوا ہوتا ہے نتیجہ اس کے برعکس آتا ہے، اور پھر ایک ایسا برا وقت بھی آتا ہے کہ بیوی خاوند سے دور بھاگتی ہے اور خاوند بیوی سے، اس لئے ان سے حد درجہ اجتناب بہتر ہے ۔