کیا شادی شدہ عور ت اپنے خاوند سے اولاد کو دودھ پلانے کی اجرت کا مطالبہ کر سکتی ہے؟
ھل تستحق الزوجۃ أجرۃ علی ارضاعھا لأولادھا؟
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
سوال
کیا شادی شدہ عور ت اپنے خاوند سے اولاد کو دودھ پلانے کی اجرت کا مطالبہ کر سکتی ہے؟
ھل تستحق الزوجۃ أجرۃ علی ارضاعھا لأولادھا؟
جواب
جمہور علماء یعنی حنفیہ مالکیہ شافعیہ اور حنابلہ کے نزدیک (جس کو امام ابن تیمیہ ؒ نے بھی اختیار کیا ہے)بیوی کے لئے اپنے خاوند سے اولاد کو دودھ پلانے کی اجرت کا مطالبہ درست نہیں ہے کیونکہ جب تک وہ خاوند کے پاس ہے اس پر اپنی اولاد کو دودھ پلانا واجب ہے، اور اس لئے بھی کہ اللہ تعالیٰ نے ماؤں پر اپنی اولاد کو دودھ پلانا واجب قرار دیا ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’اور مائیں اپنی اولاد کو دودھ پلائیں‘‘(البقرہ:۲۳۳)یہاں خبر بمعنیٔ امر ہے، اور اللہ تعالیٰ نے خاوندوں پر اپنی اولاد کا رزق اور لباس واجب قرار دیا ہے، اور یہی نفقہ ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور باپ پراچھی طرح سے اپنی اولاد کا رزق و لباس فرض ہے‘‘ (البقرہ:۲۳۳) اور یہی اس کا حاصل ہے جب تک وہ خاوند کے پاس ہے۔
جمہور علماء یعنی حنفیہ مالکیہ شافعیہ اور حنابلہ کے نزدیک (جس کو امام ابن تیمیہ ؒ نے بھی اختیار کیا ہے)بیوی کے لئے اپنے خاوند سے اولاد کو دودھ پلانے کی اجرت کا مطالبہ درست نہیں ہے کیونکہ جب تک وہ خاوند کے پاس ہے اس پر اپنی اولاد کو دودھ پلانا واجب ہے، اور اس لئے بھی کہ اللہ تعالیٰ نے ماؤں پر اپنی اولاد کو دودھ پلانا واجب قرار دیا ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’اور مائیں اپنی اولاد کو دودھ پلائیں‘‘(البقرہ:۲۳۳)یہاں خبر بمعنیٔ امر ہے، اور اللہ تعالیٰ نے خاوندوں پر اپنی اولاد کا رزق اور لباس واجب قرار دیا ہے، اور یہی نفقہ ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور باپ پراچھی طرح سے اپنی اولاد کا رزق و لباس فرض ہے‘‘ (البقرہ:۲۳۳) اور یہی اس کا حاصل ہے جب تک وہ خاوند کے پاس ہے۔