کیا ایک ہی وضو میں وضواور تیمم دونوں کو جمع کیا جا سکتا ہے ؟
الجمع بين الوضوء والتيمم في وضوء واحد
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
سوال
کیا ایک ہی وضو میں وضواور تیمم دونوں کو جمع کیا جا سکتا ہے ؟
الجمع بين الوضوء والتيمم في وضوء واحد
جواب
حامداََ ومصلیاََ۔
اما بعد۔
بعض اہلِ علم کا یہ قول ہے کہ تیمم اور مسح کو جمع کیا جاسکتا ہے لیکن صحیح قول یہی ہے کہ ان دونوں کو جمع نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی ان کے جمع پر کوئی دلیل وارد ہوئی ہے ، اور جو جمع کے قول کے قائل ہیں ان کی استدال شدہ حدیث ضعیف ہے ۔ صحیح قول یہی ہے کہ اگر کوئی حصہ ایسا ہے جس کو وضو کے دوران دھویا نہیں جاسکتا تو اگر اس عضو کا مسح کرنا ممکن ہے تو یہ مسح دھونے اور تیمم کرنے کے مقابلے میں کافی ہوجائے گا ، اور اگر نہ دھونا ممکن ہو اور نہ ہی مسح کرنا ممکن ہو تو اس صورت میں جمہور علماء کا یہی قول ہے کہ اس کے بدلہ میں تیمم کرے گا ۔ اور اہلِ علم میں سے بعض کا یہی قول ہے کہ تیمم نہیں کرے گا بلکہ جس قدر ممکن ہو دھوئے گا اور باقی اس سے ساقط ہو جائے گا کیونکہ اس حال میں تیمم کرنے کا کوئی سبب موجود نہیں ہے۔ اور اہلِ علم کے ایک گروہ کا یہی قول ہے اور ظواہر اور بعض فقہاء کا یہی مذہب ہے اور ایہی قول ذرا زیرِ غور اور قابلِ شان بھی ہے ۔
حامداََ ومصلیاََ۔
اما بعد۔
بعض اہلِ علم کا یہ قول ہے کہ تیمم اور مسح کو جمع کیا جاسکتا ہے لیکن صحیح قول یہی ہے کہ ان دونوں کو جمع نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی ان کے جمع پر کوئی دلیل وارد ہوئی ہے ، اور جو جمع کے قول کے قائل ہیں ان کی استدال شدہ حدیث ضعیف ہے ۔ صحیح قول یہی ہے کہ اگر کوئی حصہ ایسا ہے جس کو وضو کے دوران دھویا نہیں جاسکتا تو اگر اس عضو کا مسح کرنا ممکن ہے تو یہ مسح دھونے اور تیمم کرنے کے مقابلے میں کافی ہوجائے گا ، اور اگر نہ دھونا ممکن ہو اور نہ ہی مسح کرنا ممکن ہو تو اس صورت میں جمہور علماء کا یہی قول ہے کہ اس کے بدلہ میں تیمم کرے گا ۔ اور اہلِ علم میں سے بعض کا یہی قول ہے کہ تیمم نہیں کرے گا بلکہ جس قدر ممکن ہو دھوئے گا اور باقی اس سے ساقط ہو جائے گا کیونکہ اس حال میں تیمم کرنے کا کوئی سبب موجود نہیں ہے۔ اور اہلِ علم کے ایک گروہ کا یہی قول ہے اور ظواہر اور بعض فقہاء کا یہی مذہب ہے اور ایہی قول ذرا زیرِ غور اور قابلِ شان بھی ہے ۔