کیا جمعہ کے دن غسلِ جمعہ کے لئے فجر کا وقت داخل ہونے سے پہلے غسل کرنا کافی ہوجائے گا ؟
وقت غسل الجمعة
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
سوال
کیا جمعہ کے دن غسلِ جمعہ کے لئے فجر کا وقت داخل ہونے سے پہلے غسل کرنا کافی ہوجائے گا ؟
وقت غسل الجمعة
جواب
حامداََ ومصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
صحیح کی روایت ہے کہ ابو سعید خدری ؓ روایت فرماتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے ارشاد فرمایا: ’’ ہر بالغ فرد پر جمعہ کے دن غسل کرنا واجب ہے ‘‘ [1] اس روایت میں آپﷺنے فرمایا کہ ’’جمعہ کا غسل‘‘ پس آپ ﷺنے غسل کی اضافت جمعہ کی طرف کی جو کہ وہ دن ہے اور جیسا دوسری حدیث میں روایت ہے کہ :’’ جو شخص جمعہ کے دن اچھی طرح غسل کرے اور صبح سویرے جلدی کرے ‘‘ [2] پس اس روایت میں بھی آپ ﷺنے جمعہ کے دن کا فرمایا۔ اور ایک اور حدیث جو صحیح کی روایت ہے جس میں عبداللہ ابن عمرؓ نے جمعہ کے دن کا ذکرفرمایااور اسی طرح سمرہ بن جندب ؓ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:’’اگر تم میں سے کوئی جمعہ کے دن غسل کرے تو یہ افضل ہے اور اگر وضو کرے تو یہ بھی اچھا ہے [3] ‘‘۔
پس تمام احادیث غسل کی اضافت جمعہ کے دن کی طرف کرتی ہیں ، اور جمعہ کا دن فجر کے وقت داخل ہونے سے شروع ہوجاتا ہے ، دوسری بات یہ کہ جس غسل سے سے سنت ثابت ہوتی ہے وہ جمعہ کے دن طلوع فجر کے بعد ہے ۔ اور یہی قول اکثر فقہاء کا ہے ۔ امام ابوحنیفہ ؒ اور اہلذِ علم میں سے ایک جماعت کا یہ مذہب ہے کہ جمعہ کی رات میں غسل کرناجمعہ کے دن کے ساتھ ملحق ہے ۔ اس میں حکم قربت کا ہی ہے اور زیادہ متحقق بات جوسنت کے ثبوت کے لئے ہے وہ طلوع فجر کے بعد غسل کرنا ہے ۔
1
صحیح بخاری ۸۵۸ صحیح مسلم ۱۹۹۴
2
سنن ابی داؤد ۳۴۵ سنن ترمذی ۴۹۶ سنن نسائی ۱۳۸۱ اسی کوالبانی نے صحیح قراردیا ہے۔
3
سنن ابی داؤد ۳۴۵ سنن ترمذی ۴۹۷ سنن نسائی ۱۳۸۰ اسی کو البانی نے صحیح قراردیا ہے ۔
(سنن ابن ماجہ ۱۰۹۱)
حامداََ ومصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
صحیح کی روایت ہے کہ ابو سعید خدری ؓ روایت فرماتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے ارشاد فرمایا: ’’ ہر بالغ فرد پر جمعہ کے دن غسل کرنا واجب ہے ‘‘ [1] اس روایت میں آپﷺنے فرمایا کہ ’’جمعہ کا غسل‘‘ پس آپ ﷺنے غسل کی اضافت جمعہ کی طرف کی جو کہ وہ دن ہے اور جیسا دوسری حدیث میں روایت ہے کہ :’’ جو شخص جمعہ کے دن اچھی طرح غسل کرے اور صبح سویرے جلدی کرے ‘‘ [2] پس اس روایت میں بھی آپ ﷺنے جمعہ کے دن کا فرمایا۔ اور ایک اور حدیث جو صحیح کی روایت ہے جس میں عبداللہ ابن عمرؓ نے جمعہ کے دن کا ذکرفرمایااور اسی طرح سمرہ بن جندب ؓ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:’’اگر تم میں سے کوئی جمعہ کے دن غسل کرے تو یہ افضل ہے اور اگر وضو کرے تو یہ بھی اچھا ہے [3] ‘‘۔
پس تمام احادیث غسل کی اضافت جمعہ کے دن کی طرف کرتی ہیں ، اور جمعہ کا دن فجر کے وقت داخل ہونے سے شروع ہوجاتا ہے ، دوسری بات یہ کہ جس غسل سے سے سنت ثابت ہوتی ہے وہ جمعہ کے دن طلوع فجر کے بعد ہے ۔ اور یہی قول اکثر فقہاء کا ہے ۔ امام ابوحنیفہ ؒ اور اہلذِ علم میں سے ایک جماعت کا یہ مذہب ہے کہ جمعہ کی رات میں غسل کرناجمعہ کے دن کے ساتھ ملحق ہے ۔ اس میں حکم قربت کا ہی ہے اور زیادہ متحقق بات جوسنت کے ثبوت کے لئے ہے وہ طلوع فجر کے بعد غسل کرنا ہے ۔
1
صحیح بخاری ۸۵۸ صحیح مسلم ۱۹۹۴
2
سنن ابی داؤد ۳۴۵ سنن ترمذی ۴۹۶ سنن نسائی ۱۳۸۱ اسی کوالبانی نے صحیح قراردیا ہے۔
3
سنن ابی داؤد ۳۴۵ سنن ترمذی ۴۹۷ سنن نسائی ۱۳۸۰ اسی کو البانی نے صحیح قراردیا ہے ۔
(سنن ابن ماجہ ۱۰۹۱)