بعض علماء روزے کی حالت میں مشت زنی کرنے پر روزہ توڑنے کا حکم لگاتے ہیں اور ایک حدیث کو دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں کہ ’’اس نے میرے لئے اپنی شہوت کو چھوڑا‘‘۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے تو ساری شہوات کو حرام نہیں کیا جیسا کہ شیخ البانیؒ نے فرمایا ورنہ تو ہمیں پھر خوشبو سونگھنے اور بیوی کو بوسہ دینے اور اس کے ساتھ مباشرت کرے بغیر منی خارج ہوئے ان شہوات پر روزہ توڑنے کا حکم لگاتا ہوگا اور اللہ تعالیٰ نے تو محدود شہوات روزہ دار پر حرام کی ہیں اور مجھے نہیں لگتا کہ مشت زنی ان محدود شہوات میں سے ہے ۔ فرض کریں اگر اس کو ہم حرام بھی مان لیں تو ہر حرام چیز سے تو روزہ نہیں ٹوٹتا ۔ ازراہِ کرم آپ بتائیں کہ علماء کس چیز کو دلیل پکڑتے ہیں کہ مشت زنی سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ اللہ آپ کا بھلا کرے جو لوگ مشت زنی کو حرام سمجھتے ہیں و ہ اس آیت کو دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں (ترجمہ) ’’ اور وہ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیوی کے ساتھ‘‘۔ وہ کہتے ہیں کہ اللہ پاک نے بیوی اور لونڈی کے علاوہ ہر چیز کی نفی کردی اور اس سے وہ ثابت کرتے ہیں کہ ان دونوں کے علاوہ کسی بھی چیز سے لطف اٹھانا یہاں تک کہ اپنی ذات سے بھی حرام ہے ۔ لیکن شیطان ایک عجیب بات میرے دل میں ڈال دی ہے جس سے ان کے استدلا ل کو باطل کررہا ہے لیکن میں ا سکے جواز کو نہیں طلب کررہا۔ کیونکہ وہ علماء ہیں اور ان کے سامنے میں ایک جاہل عامی بندہ ہوں ، اچھا تو یہ ہے کہ وہ حفط الفرج کے مسئلہ میں عود کریں کہ اس کی حفاظت تو یہ ہے کہ وہ اس کو لمس بھی نہ کرے اور دیکھے بھی نہ سوائے بیوی اور لونڈی کے ۔ اگر کوئی یہ کہے کہ پھر تو دیکھنا بھی فرج کو حرام ہے جو پہلے گزرا ہے اس پر قیاس کرتے ہوئے جس کو اب ہم نے جائز قراردیا ہے کیونکہ اس میں کوئی نص قطعی نہیں ہے جو اس کو حرام کرے تو اب یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ استمناء میں بھی کوئی نص قطعی نہیں ہے جواس کو جائزقرار دے ۔ اور بعض صحابہ نے اس کی اجازت بھی دی ہے باقی اللہ بہتر جانتا ہے ۔ آیت جس چیز کو بیان کررہی ہے وہ دو شخصوں کے درمیان جنسی تعلق ہے اور وہ صرف اس کو منع کرسکتا ہے مگر بیوی اور لونڈی کو نہیں کرسکتا۔ پس اگر کوئی بندہ اپنی ذات سے شہوت پوری کرتا ہے تو مجھے اس میں کوئی حرج نظر نہیں آتا۔ یہ وہ خیالات ہیں جو شیطان نے ذہن میں ڈالے ہیں ، میں نے آپ کے سامنے اپنی بات پیش کردی ہوسکے تو آپ ہمارے لئے حق کو واضح کردیں اور ہمیں سیدھی راہ دکھادیں ! اللہ آ پ کو جزائے خیر دے
حكم الاستمناء