کیا عورت کے ساتھ دُبر میں وطی کرنا جائز ہے ؟
حكم إتيان المرأة في دبرها
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
سوال
کیا عورت کے ساتھ دُبر میں وطی کرنا جائز ہے ؟
حكم إتيان المرأة في دبرها
جواب
حامداََ ومصلیاََ۔۔۔
امابعد۔۔۔
بارہ سے زیادہ صحابہ کرام ؓ نے عورت کے ساتھ دُبر میں وطی کرنے کی حرمت کو آپ ﷺسے نقل کی ہے ، جن میں حضرت عمر، حضرت علی، حضرت ابوہریرہ ، حضرت حذیفہ، حضرت علی بن طلق، حضرت ابن عباس، حضرت ابن عمر، حضرت براء بن عازب ، حضرت عقبہ بن عامر، حضرت انس اور حضرت ابوذر ضی اللہ عنہم ہیں ۔اگر چہ ان احادیث کی سند میں بات ہوئی ہے مگراتنا سارا مجموعہ احادیث کا حکم لگانے کے لئے کافی ہے ۔اور ابن عباسؓ کی حدیث تو مرفوع ہے جس میں ان سے مروی ہے کہ:’’اللہ تعالیٰ اس بندے کو رحمت کی نگا ہ سے نہیں دیکھیں گے جو کسی عورت یا آدمی کے ساتھ دُبر میں وطی کرے‘‘۔اس حدیث کو امام ترمذیؒ نے بھی روایت کی ہے اور اس میں توقف اختیار کیا گیا ہے اور اس قول پر جمہور علماء مخلتف مذاہب کا فتوی ہے ۔ اور جو ہمارے سامنے ظاہر ہورہا ہے وہ یہ کہ منع کرنا’’منع لاجلہ‘‘ ہے ۔یعنی جس طرح حیض کے دوران وطی سے اذیت کی وجہ سے منع کیا گیا ہے تو دُبر میں بھی تو اذیت پائی جاتی ہے ۔اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے حیض کے خون بارے میں جو کہ عارض بن رہا ہے (ترجمہ) ’’ کہہ دیجئے اے نبی! کہ یہ اذیت ہے اور حیض کی حالت میں بیویوں سے دور رہو‘‘۔تو پھر کس طرح دُبر میں جائز ہوسکتا ہے کہ وہ دائمی طور پر محل اذیت ہے لہٰذا اس کو بدرجہ ٔ أولیٰ منع کرنا چاہئے ۔ اب عورت کو چاہئے کہ شوہر پر جبر کرے اور جدائی اختیار کرے ا۔اور اگر مرد وعورت دونوں اس بات پر متفق ہوں تو پر قاضی کو چاہئے کہ وہ دونوں کے درمیان جدائی ڈال دے ۔
آپ کا بھائی
خالد المصلح
11/03/1425هـ
حامداََ ومصلیاََ۔۔۔
امابعد۔۔۔
بارہ سے زیادہ صحابہ کرام ؓ نے عورت کے ساتھ دُبر میں وطی کرنے کی حرمت کو آپ ﷺسے نقل کی ہے ، جن میں حضرت عمر، حضرت علی، حضرت ابوہریرہ ، حضرت حذیفہ، حضرت علی بن طلق، حضرت ابن عباس، حضرت ابن عمر، حضرت براء بن عازب ، حضرت عقبہ بن عامر، حضرت انس اور حضرت ابوذر ضی اللہ عنہم ہیں ۔اگر چہ ان احادیث کی سند میں بات ہوئی ہے مگراتنا سارا مجموعہ احادیث کا حکم لگانے کے لئے کافی ہے ۔اور ابن عباسؓ کی حدیث تو مرفوع ہے جس میں ان سے مروی ہے کہ:’’اللہ تعالیٰ اس بندے کو رحمت کی نگا ہ سے نہیں دیکھیں گے جو کسی عورت یا آدمی کے ساتھ دُبر میں وطی کرے‘‘۔اس حدیث کو امام ترمذیؒ نے بھی روایت کی ہے اور اس میں توقف اختیار کیا گیا ہے اور اس قول پر جمہور علماء مخلتف مذاہب کا فتوی ہے ۔ اور جو ہمارے سامنے ظاہر ہورہا ہے وہ یہ کہ منع کرنا’’منع لاجلہ‘‘ ہے ۔یعنی جس طرح حیض کے دوران وطی سے اذیت کی وجہ سے منع کیا گیا ہے تو دُبر میں بھی تو اذیت پائی جاتی ہے ۔اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے حیض کے خون بارے میں جو کہ عارض بن رہا ہے (ترجمہ) ’’ کہہ دیجئے اے نبی! کہ یہ اذیت ہے اور حیض کی حالت میں بیویوں سے دور رہو‘‘۔تو پھر کس طرح دُبر میں جائز ہوسکتا ہے کہ وہ دائمی طور پر محل اذیت ہے لہٰذا اس کو بدرجہ ٔ أولیٰ منع کرنا چاہئے ۔ اب عورت کو چاہئے کہ شوہر پر جبر کرے اور جدائی اختیار کرے ا۔اور اگر مرد وعورت دونوں اس بات پر متفق ہوں تو پر قاضی کو چاہئے کہ وہ دونوں کے درمیان جدائی ڈال دے ۔
آپ کا بھائی
خالد المصلح
11/03/1425هـ