متعہ کا کیا حکم ہے ؟
حكم نكاح المتعة
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
سوال
متعہ کا کیا حکم ہے ؟
حكم نكاح المتعة
جواب
حامداََ ومصلیاََ۔۔۔
امابعد۔۔۔
نکاحِ متعہ ٹھیک نہیں ہے اور نہ ہی یہ جائز ہے ۔ اور متعہ اسے کہتے ہیں کہ مرد عورت کے ساتھ ایک مخصوص مدت یعنی مہینہ وغیرہ کے لئے نکاح کرلے ، چاہے وہ مدت معلو م ہو یا مجہول اور یہی صحابہ کا مذہب تھا اور ان کے بعد کے علماء کا بھی یہی مذہب تھا ۔اس کے علاوہ اوروں کی بھی یہی رائے ہے حضرت علی ابن طالبؓ سے صحیح مسلم میں نکاحِ متعہ کے بارے میں ایک روایت ہے کہ آپص نے نکاحِ متعہ سے خیبر کے دن منع فرمایااور صحیح مسلم میں دوسری حدیث سبرہ بنت معبدؓ سے مروی ہے کہ آپﷺنے ارشاد فرمایا کہ:’’ اے لوگو ! میں نے تم کو متعہ کے ذریعے عورتوں سے لطف اٹھانے کی اجازت دی تھی لیکن اب اللہ تعالیٰ نے اس کو قیامت کے دن تک حرام قرار دے دیا ہے‘‘۔
پس آثارِ صحابہ ؓ سے جو اس پر مترتب ہوتاہے وہ اس پر مترتب نہیں ہوتے کیونکہ وہ آثار باطل ہیں پس واجب یہ ہے کہ ہم اس کو منع کریں ۔ اگر کوئی تاویل کرنے والا یا جاہل اس میں پڑجائے تو ان کے درمیان جدائی کردی جائے ۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے ۔
آپ کا بھائی
خالد المصلح
14/03/1425هـ
حامداََ ومصلیاََ۔۔۔
امابعد۔۔۔
نکاحِ متعہ ٹھیک نہیں ہے اور نہ ہی یہ جائز ہے ۔ اور متعہ اسے کہتے ہیں کہ مرد عورت کے ساتھ ایک مخصوص مدت یعنی مہینہ وغیرہ کے لئے نکاح کرلے ، چاہے وہ مدت معلو م ہو یا مجہول اور یہی صحابہ کا مذہب تھا اور ان کے بعد کے علماء کا بھی یہی مذہب تھا ۔اس کے علاوہ اوروں کی بھی یہی رائے ہے حضرت علی ابن طالبؓ سے صحیح مسلم میں نکاحِ متعہ کے بارے میں ایک روایت ہے کہ آپص نے نکاحِ متعہ سے خیبر کے دن منع فرمایااور صحیح مسلم میں دوسری حدیث سبرہ بنت معبدؓ سے مروی ہے کہ آپﷺنے ارشاد فرمایا کہ:’’ اے لوگو ! میں نے تم کو متعہ کے ذریعے عورتوں سے لطف اٹھانے کی اجازت دی تھی لیکن اب اللہ تعالیٰ نے اس کو قیامت کے دن تک حرام قرار دے دیا ہے‘‘۔
پس آثارِ صحابہ ؓ سے جو اس پر مترتب ہوتاہے وہ اس پر مترتب نہیں ہوتے کیونکہ وہ آثار باطل ہیں پس واجب یہ ہے کہ ہم اس کو منع کریں ۔ اگر کوئی تاویل کرنے والا یا جاہل اس میں پڑجائے تو ان کے درمیان جدائی کردی جائے ۔ باقی اللہ بہتر جانتا ہے ۔
آپ کا بھائی
خالد المصلح
14/03/1425هـ