نمازِ فجر کے بعد طلوعِ آفتاب تک مسجد میں رہنے کی کیا فضیلت ہے ؟
ما فضل البقاء بعد صلاة الفجر في المسجد حتى طلوع الشمس؟
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
سوال
نمازِ فجر کے بعد طلوعِ آفتاب تک مسجد میں رہنے کی کیا فضیلت ہے ؟
ما فضل البقاء بعد صلاة الفجر في المسجد حتى طلوع الشمس؟
جواب
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جواب یہ دیتے ہیں:
مسجد میں نمازِ فجر کے بعد طلوعِ آفتاب تک رہنا آپ ﷺکی مستقل سنت ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں حضرت جابر بن سمرہؓ سے مروی ہے کہ :’’ آپﷺجب فجر کی نماز ادا فرماتے تو اپنے مصلے پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج اچھی طرح طلوع ہوجاتا‘‘۔باقی اشراق کے بعد دو رکعت پڑھنا آپﷺکے فعل سے ثابت نہیں ہے اور اس میں ایک حدیث وارد ہے جس کو امام ترمذیؒ نے حضرت انس بن مالکؓ سے روایت کی ہے کہ آپﷺنے ارشاد فرمایا :’’جو فجر کی نماز کی باجماعت پڑھے پھر طلوعِ آفتاب تک اللہ کے ذکر میں بیٹھا رہے اور پھر دو رکعت نماز پڑھے تو اس کے لئے ایک کامل حج اور ایک کامل عمرے کا ثواب ہے‘‘۔(ایسا تین مرتبہ ارشاد فرمایا )اور ان سے روایت کرکے فرمایا کہ یہ حدیث حسن غریب ہے ۔لیکن جو بات ظاہر ہے وہ یہ کہ حدیث آپﷺسے ثابت نہیں ہے ۔
آپ کا بھائی
خالد بن عبد الله المصلح
19/11/1424هـ
حامداََ و مصلیاََ۔۔۔
اما بعد۔۔۔
اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کا جواب یہ دیتے ہیں:
مسجد میں نمازِ فجر کے بعد طلوعِ آفتاب تک رہنا آپ ﷺکی مستقل سنت ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں حضرت جابر بن سمرہؓ سے مروی ہے کہ :’’ آپﷺجب فجر کی نماز ادا فرماتے تو اپنے مصلے پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج اچھی طرح طلوع ہوجاتا‘‘۔باقی اشراق کے بعد دو رکعت پڑھنا آپﷺکے فعل سے ثابت نہیں ہے اور اس میں ایک حدیث وارد ہے جس کو امام ترمذیؒ نے حضرت انس بن مالکؓ سے روایت کی ہے کہ آپﷺنے ارشاد فرمایا :’’جو فجر کی نماز کی باجماعت پڑھے پھر طلوعِ آفتاب تک اللہ کے ذکر میں بیٹھا رہے اور پھر دو رکعت نماز پڑھے تو اس کے لئے ایک کامل حج اور ایک کامل عمرے کا ثواب ہے‘‘۔(ایسا تین مرتبہ ارشاد فرمایا )اور ان سے روایت کرکے فرمایا کہ یہ حدیث حسن غریب ہے ۔لیکن جو بات ظاہر ہے وہ یہ کہ حدیث آپﷺسے ثابت نہیں ہے ۔
آپ کا بھائی
خالد بن عبد الله المصلح
19/11/1424هـ