×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / آخری عشرہ رمضان میں تہجد کی کیفیت

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:1644
- Aa +

سوال

تراویح اورتہجد کے لئے بعض لوگ رمضان کے آخری عشرہ میں رات کووقت تقسیم کرلیتے ہیں کہ کچھ وقت توتہجد کے لئے مخصوص کردیتےہے اورکچھ وقت میں تراویح پڑھتےہے۔ تو کیا اس کی کوئی اصل ہے؟اورخاص کربعض لوگ تو کسی جگہ یاوقت یاصفت کوخاص کردیتے ہیں جیسےتراویح مختصر پڑھتے ہیں اوروتروں میں طوالت سے کام لیتے ہیں۔حالانکہ میں نےشیخ عطیہ محمد سالم کی کتاب میں پڑھا جس سے یہ اندازہ ہوا کہ یہ ساری اپنی خود ساختہ چیزیں ہیں اس کی کوئی اصل نہیں۔ جیساکہ امام حنبلؒ نےلکھا ہے۔

صفة صلاة التهجد في العشر الأواخر من رمضان

جواب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مجھےاس طرح کا تقسیم کار بےاصل لگتا ہے نہ تو صحابہؓ کے فعل سے اس کاکوئی ثبوت ہے اور نہ کسی سنت سے۔ اورحنابلہ نے اس کی جوگنجائش دی ہے وہ لوگوں  کی اعمال کی حالت زارکودیکھتے ہوئے یا اس بات کی طرف دیکھتے ہوئے کہ تراویح کے درمیان نفل مکروہ ہے۔کہ یہ کیسی تراویح ہے کہ امام سامنے کھڑاہےاوربندہ الگ سے تراویح یعنی نفل پڑھ رہاہے تواس کودیکھ کر انہوں نے فرمایا وہ ہم میں سے نہیں جوہم سے منہ موڑے،اوراس طرح انہوں نےجوتعقیب والی بات ذکر کی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ نفل اوروترتراویح کےبعد ہوگی خواہ تراویح میں طوالت ہو یامختصر۔اوربعض فقہائےشافعیہ نے یہ لکھا ہے کہ تراویح کوتراویح کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے بعد استراحت یعنی آرام  حاصل کرناہے خواہ وہ نماز پڑھنے کے ذریعے ہو یا طواف کے ذریعے ہو۔۔ اس کو قلیوبی اور عمیرہ کی حاشیہ میں نقل کیا گیا ہے اور قاسمی نے اس کو اخبار مکہ (۱۵۵/۲) میں ذکر کیا ہے۔ واللہ اعلم

آپ کا بھائی

خالد بن عبد الله المصلح

17/09/1424هـ


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں