×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / صدقہ فطر کی ملک سے باہر ادائیگی

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:1415
- Aa +

سوال

کیا برماکے مسلمانوں کوصدقہ فطرکی ادائیگی کراسکتے ہیں؟

زكاة الفطر خارج البلد

جواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ کی توفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ

اس وقت برما کے مسلمان انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہے،اوراللہ سے دعاگو ہوکہ اللہ ان کی اس تنگی کوجلدازجلددورفرمائے اور ان کٹھن حالات میں ان کی مددفرمائے ۔اور ان کی مصیبتوں کا احساس کرنے کی ہمیں شعوردلائے ۔کیونکہ ان پر بڑی خطرناک قسم کی مصیبتیں نازل ہوئی ہے ۔اور ان کی تصاویر کے ذریعے ان کے بیدردی سے قتل کئے جانے اور ظلم وستم ڈھائے جانے کی صورتحال سامنے آرہی ہیں وہ انتہائی تکلیف دہ ہیں۔اوربعض وقت تو ان تصاویر کودیکھ کریہ تصور میں نہیں آسکتاکہ اسطرح کے ظلم بھی کوئی انسان کرسکتا ہے۔لہذاان کی ہر طرح کی مالی معونت کرنااوران کی مصیبت کوہٹانے کی ہر طرح کی کوشش مسلمان پرواجب ہے۔خواہ وہ صدقات کی صورت میں یازکوٰۃ کی صورت میں ہو،لیکن اتنی تحقیق کرنا ضروری ہے کہ آیا یہ اموال ان تک پہنچتے بھی ہیں یانہیں ۔کیونکہ بعض اوقات بندہ مال تودیتا ہے لیکن پہنچتا نہیں۔ سوفیصد یقین ہونا ضروری نہیں البتہ اگر غالب گمان ہوکہ یہ پہنچ جائے گا تو پھردے دینا چاہئے ۔

دوسری بات یہ کہ ْصدقہ فطر دینا ضروری ہے لیکن کوشش یہ کرے کہ اس کواپنے مقررہ وقت پر اداکرے ،یااس وقت کے قریب قریب اداکرے ،لہذااگر کسی کووکیل بنادے کہ اوراس کے ہاتھ فطرانہ بھیج دے اوروہ مقررہ وقت پر فقرا کودے دے تویہ مناسب رہے گا۔


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں