×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / سرایت کر جانے والی خوشبو کے استعمال کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:955
- Aa +

سوال

سرایت کر جانے والی خوشبو کے استعمال کا کیا حکم ہے؟

استعمال الروائح النفاذة في رمضان

جواب

 

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں:

جمہور علماء کا کہنا ہے کہ ایسا تیل استعمال کرنا جس کی خوشبو ہے جیسا کہ ویکس وغیرہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، کیونکہ یہ نہ تو کھانے پینے کے زمرے میں آتا ہے اور نہ ہی اس میں کوئی ایسا معنی پایا جاتا ہے، اور انسان کے بدن یا اس کے پیٹ میں خوشبو کا پایا جانا روزہ ٹوٹنے کا حکم نہیں لگاتا، اسی وجہ سے فقہائے حنفیہ اور شافعیہ نے صراحت کی ہے کہ اگر کسی دوا کا لینا دینا ہو اور اس کا ذائقہ اسے پیٹ میں محسوس ہو تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا، بلکہ بعض نے تو یہ بھی کہا ہے کہ اگر برف ہاتھ میں ہو اور اس کی ٹھنڈک پیٹ میں محسوس ہو تو بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا، فقہائے حنابلہ کا قول بھی اسی کے قریب قریب ہے۔

روزہ ٹوٹنے کی بات اگر کی ہے تو فقہائے مالکیہ نے کی ہے ایسی خوشبو سے جو سرایت کر جاتی ہو، لیکن اس بارے میں کوئی دلیل نہیں ہے، اس طرح کے اختلافات میں اصل مرجع اللہ تعالی کا فرمان ہے: ((اور تم جس چیز میں بھی اختلاف کرو تو اسے اللہ کہ طرف لوٹاؤ)) [الشوری:۱۰]، اس طرح کے مسئل میں مرجع کتاب اللہ اور سنت رسول ہی ہے، مگر کتاب اللہ، سنت رسول، اجماع سلف، اور قیاس صحیح کسی میں بھی اس طرح کی اشیاء سے روزہ ٹوٹنے کی دلیل نہیں ملتی۔

روزہ دار کیلئے جائز ہے کہ اس طرح کے تیل وغیرہ جن کی سرایت کر جانے والی خوشبو ہو استعمال کرے، چاہے استعمال ناک میں ہو یا یاتھ میں یا بدن کے کسی بھی اور حصہ میں استعمال ہو


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں