×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / نبیﷺ کا رمضان کا استقبال کرنا

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:1585
- Aa +

سوال

نبیؐ اس مبارک مہینے کا کیسے استقبال کرتے تھے؟

استقبال النبي صلى الله عليه وسلم لشهر رمضان

جواب

حامداََ و مصلیاََ۔۔۔

اما بعد۔۔۔

اللہ کیتوفیق سے ہم آپ کے سوال کے جواب میں کہتے ہیں:

نسائی اور دیگر کتب میں نبیؐ کے بارے میں آیا ہے کہ وہ اپنے اصحاب کو رمضان کی آمد کی خبر دیتے تھے اور فرماتے: ((رمضان کا مہینہ تمہارے قریب ہے، اللہ نے تم پر روزے فرض کئے ہیں)) اور آپؐ اس کی خصوصیات بیان فرماتے جیسا کہ صحیحین میں ابو ہریرہؓ کی حدیث میں آیا ہے: ((جب رمضان آ جائے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ، جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے)) یہ لوگوں کیلئے تیاری کی طرف لانے کا ایک طریقہ ہے کہ وہ اس مہینے کا نیک نیت اور ذاتی استعداد کے ساتھ استقبال کریں کہ جب مہینہ شروع ہو تو وہ پوری طرح سے تیاری میں ہوں اور نیک اعمال کا دلوں میں بھر پور جذبہ ہو۔

حضرت عائشہؓ کی حدیث میں آپؐ سے یہ بھی ثابت ہے کہ آپؐ شعبان کا اکثر حصہ روزے رکھتے بلکہ بعض روایات میں تو ہے کہ پورا شعبان ہی روزے رکھتے، یہ اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ آپؐ اس مہینے کی آمد سے پہلے ہی روزے رکھ کر اس کی تیاری فرماتے، اسی لئے بعض علماء نے شعبان کے روزوں کا راز اور ان کی حکمت یہ بیان کی ہے کہ یہ اپنے آپ کو تیار کرنے کیلئے ہیں جیسا کہ فرائض سے پہلے سنن ہوتے ہیں، اور یہی حکمت سلف کے علماء نے بھی اخذ کی ہے، وہ رمضان کیلئے مختلف طرح سے تیاری کرتے تھے بعض آپؐ کی پیروی میں روزے رکھتے تھے پورا شعبان یا شعبان کا اکثر حصہ ، اور بعض تلاوت قرآن میں مشغول رہ کر تیاری کرتے تھے، اسی وجہ سے وارد ہوا ہے جیسا کہ ابن رجب نے بھی ذکر کیا کہ بعض ائمہ سلف شعبان میں قرآن کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کرتے تھے کہ جب رمضان آتا تو وہ دل و جان سے تیار ہوتے اور ان کے دل کلام اللہ کی تلاوت کے شوق سے بھر پور ہوتے، اور بعض ائمہ سلف تو اس طرح سے تیاری کرتے تھے کہ وہ رمضان کی آمد سے چھ مہینے پہلے ہی اللہ تعالی سے دعا مانگتے کہ انہیں با خیر و عافیت رمضان تک پہنچا دے۔

حضرت انسؓ کی حدیث میں آیا ہے اگرچہ اس کی سند میں مقال ہے کہ نبیؐ جب رجب شروع ہوتا تو فرماتے: { اے اللہ ہمارے لئے رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچا } ۔

یہ ہیں وہ طریقے جو سلف نے اپنائے اور کتب واہل علم کے احوال کے دواوین نے انہیں محفوظ کیا، لہذا ہمیں چاہیے کہ یہ بات ملحوظ خاطر رکھیں کہ ابھی موقع ہاتھ سے نہیں گیا، اگر کوئی پہلے اس طرح سے رمضان کی تیاری نہ بھی کرتا ہو تو ابھی اس کہ پاس وقت ہے  صدق دل سے تیاری شروع کر سکتا ہے اور یہ کام زیادہ مشقت، لمبی چوڑی محنت کا متقاضی بھی نہیں ہے بلکہ صرف نیک نیت اور پکے ارادے کی ضرورت ہے۔ (( جنہوں نے ہمارے لئے مشقت اٹھائی ہم ضرور بالضرور انہیں اپنے راستے دکھائیں گے)) [العنکبوت:۶۹]


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں