×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / کیا دائمی وساوس سے روزہ کی صحت پر اثر پڑتا ہے؟

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:1383
- Aa +

سوال

کیا دائمی وساوس سے روزہ کی صحت پر اثر پڑتا ہے؟

هل للوسواس القهري أثر على صحة الصيام؟

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیق الٰہی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

جو شخص بھی اس بیماری میں مبتلا ہے تو اس کو میں یہی نصیحت کرتا ہوں کہ وہ اس کی طرف ذرا بھی توجہ نہ دے اس لئے کہ یہ وساوس ہیں اور وساوس کا علاج یہی ہے کہ ان سے مکمل طور پر اعراض اور بے توجہی برتی جائے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رحم وکرم سے ان جیسی چیزوں میں تخفیف کردی ہے، لہٰذا آپ ان چیزوں کی تلاش میں نہ پڑیں جو آپ کے روزے کو فاسد کرتی ہیں اور کسی چیز کے نکلنے میں آپ کو شک میں ڈالتی ہیں یا ان جیسی کوئی اور چیز ہو جس سے آپ مشقت میں پڑیں ۔

لہٰذا صل یہی ہے کہ اس کی عبادت صحیح ہے اور وہ اسی پر باقی رہے گی اور اس سے نہیں نکلے گی ، باقی رہی بات طہارت کی تواس کی طرف التفات نہ کرے ۔

ان جیسے معاملات میں حکمِ شرعی واضح ہے کہ صاحبِ وساوس کو جو بھی شیطانی وساوس وافکار پریشان کرتے ہیں توان کا کوئی اعتبار نہیں ، اور یہ اس کی عبادت پر ذرا بھی اثر انداز نہیں ہوتے لیکن اس کے ساتھ یہ بات بھی مدِ نظر رہے کہ اگر شرعی طریقے سے، یا تعویذ سے، یا دعاؤں سے، یا کسی نفسیاتی طریقۂ کار سے یا ان امراض کے ماہر کار سے وہ علاج طلب کرنا ممکن ہے تو یہ زیادہ معین و مددگار ہے ۔

میں ایسے بیسیوں لوگوں کو جانتا ہوں جو مرضِ وساوس کا شکار تھے اور انہوں نے اس طرح ماہرینِ نفسیات سے رجوع کیا تو اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اب وہ بالکل صحتیاب ہیں ۔

بعض لوگ یہ کہتے رہتے ہیں کہ میں ڈاکٹر کے پاس تو گیا لیکن اس کے بعد بھی میں کسی نتیجہ پر نہیں پہنچا، ہم اس کے جواب میں اسے یہ کہنا چاہیں گے کہ میاں صاحب نفسیاتی بیماری بھی عضلاتی بیماری جیسی ہوتی ہے بلکہ نفسیاتی بیماری تو تشخیص اور علاج کے اعتبار سے اور اس کے پہچاننے کے اعتبارسے عضلاتی بیماری سے بھی زیاد شدید ہوتی ہے لہٰذا جب آپ کو ایک ماہرِ نفسیات ڈاکٹر کے بتائے ہوئے علاج سے افاقہ نہیں ہوا تو کسی دوسرے کے پاس چلے جاؤ، جس طرح آپ کسی ڈاکٹر کے پاس جاتے ہو اور وہ آپ کے لئے دوا لکھتا ہے اور آپ دوا استعمال کرنے کے بعد کوئی فرق محسوس نہیں کرتے تو اس کو چھوڑ کر دوسرے کے پاس جاتے ہو توعین یہی امر نفسیات سے بھی متعلق ہے کہ اگر آپ کسی ماہرِ نفسیات ڈاکٹرکے بتائے علاج سے کوئی فرق محسوس نہیں ہورہا تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ طب کا وجود ہی نہیں ہے بلکہ طب موجود ہے بس آپ کو صرف تلاش کرنے کی ضرورت ہے


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں