×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / روزه اور رمضان / معصیت کی وجہ سے روزے کی صحت میں شک

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:1820
- Aa +

سوال

کیا معصیت کی وجہ سے روزے کی صحت میں شک روزے پر اثر انداز ہوتا ہے؟

الشك في صحة الصوم بسبب المعاصي

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:

سؤال کرے والے کے بارے میں مجھے کچھ یوں محسوس ہو رہا ہے کہ عبادات کے صحیح ہونے میں اسے وساوس لاحق رہتے ہیں، تو میں کہوں گا کہ اطمئنان رکھیں ، عبادت وسوسوں اور قلق وغیرہ کا محل نہیں ہے بلکہ یہ تو دل کے سکون اور تردد وشبہات دور کرے کا ذریعہ ہے، اللہ تعالی فرماتے ہیں: ((اگر تم شکر کرو اور ایمان لے آؤ تو اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا)) [النساء:۱۴۷]  لہذا عبادت اس طرح سے کریں کہ آپ کو پورا اطمئنان حاصل ہو اور شیطان کو اس کا موقع نہ دیں کہ وہ آپ سے عبادت کی لذت چھین لے اور ان وساوس کے ذریعے آپ کو اس کے مزے سے محروم کر دے۔

اور جہاں تک روزے کے ٹھیک ہونے کی بات ہے تو اصل روزے کی صحت ہی ہے، ہمیں چاہئیے کہ جو بھی اس اصل کے بارے میں ہمیں شک میں ڈالے اس سے بچنے کی کوشش کریں، جو کچھ بھی آپ کے ذہن میں آ رہا ہے کہ آپ کا روزہ ٹھیک نہیں، یا اس میں خلل ہے یہ سب شیطان کی طرف سے ہے۔ اس سے اس طرح سے بچیں کہ یہ یقین رکھیں کہ روزے میں اصل اس کا صحیح ہونا ہے، اور یہ تب تک نہیں ٹوٹتا جب تک کوئی واضح دلیل نہ قائم ہو جائے جیسے کھانا پینا یا جماع وغیرہ۔

جہاں تک مشتبہ معاملات کا تعلق ہے کیا یہ روزے پر اثر انداز ہوتے ہیں؟ تو اس بارے میں یہ عرض ہے کہ روزے سے مقصود نفس کا طہارت ہے، اللہ تعالی فرماتے ہیں: ((اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے والوں پر فرض کئے گے تھے تاکہ تم تقوی اختیار کرو)) [البقرہ:۱۸۳] اور آپؐ کا فرمان ہے: ((روزہ ڈھال ہے))، ایک اور حدیث مبارک ہے: ((اگر تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ لڑائی جھگڑا نہ کرے، گناہ (فسق) نہ کرے اور آوازیں نہ کسے اور اگر کوئی اسی گالی بھی دے تو یہ کہہ دے: میرا روزہ ہے))، اور آپؐ فرماتے ہیں جیسا کہ بخاری میں ابو ہریرہؓ کی روایت میں ہے: ((جس نے جھوٹ کہنا اور اس پر عمل کرنا نا چھوڑا تو اللہ کو اس بات کی حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑے))۔

تو یہ سب مذکورہ اشیاء ہمیں اس بات کی خبر دیتی ہیں کہ روزے سے مقصود معاصی اور گناہوں سے نفس کو پاک کرنا ہے، لہذا فرد کو چاہئیے کہ ظاہری گناہوں سے بچے ایسے گناہ جو بالکل واضح ہوں، پھر دوسرا مرتبہ ہے: مشتبہ اشیاء کا ((جو شبہات سے بچا اس نے اپنے دین اور عزت کو محفوظ کر لیا))۔ تو کیا کوئی شخص اگر محرمات یا شبہات میں پڑ جائے اس سے اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا؟ جواب یہ ہے کہ روزہ نہیں ٹوٹے گا، تو کیا اس کے اجر میں کمی کی جائے گی؟ جی ہاں، اس کے اجر میں کمی کی جائے گی اگر معصیت واقعی معصیت ہو، ہاں اگر مشتبہ ہو تو اس سے روزے کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہو گی مگر اس صورت میں کہ اس شخص کا میلان خود اس طرف ہو کہ یہ چیز ان شبہات میں سے ہے جن سے بچنا چاہئیے اور وہ نہیں بچا


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں