بخاری نے اپنی صحیح میں ابن عمرؓ کی حدیث ذکر کی ہے کہ نبی ﷺ نے قزع سے منع فرمایا ہے، ممانعت ظاہری طور پر تو حرمت کا ہی تقاضا کرتی ہے، جبکہ فقہائے حنابلہ کہ کتب میں اور اسی طرح الشرح الممتع میں ہم دیکھتے ہیں کہ ممانعت کی توجیہ کراہت کے ساتھ کی گئی ہے، تو اس پر کیا دلیل ہے کہ نہی کراہت کیلئے ہے نہ کہ حرمت کیلئے؟
النهي هل هو للكراهة أم التحريم؟