×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / احکام میت / میت کی طرف سے قربانی

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2613
- Aa +

سوال

ایک آدمی انتقال کر گیا اور وہ اپنی زندگی میں اپنی طرف سے قربانی کیا کرتا تھا، اس کی وفات کے بعد اس کے بیٹوں نے اس کی طرف سے فرض حج اداء کیا اور جب سے وہ مرا ہے اس کے بیٹے اس کی طرف سے قربانی کرتے ہیں اور صدقہ دیتے ہیں تو قربانی کے اعتبار سے حکم شرعی کیا ہے؟ کیا یہ جائز ہے یا صدقہ شمار ہوگا؟

الأضحية عن الميت

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

جو بھی اپنی میت کے ساتھ نیکی کرنا چاہتا ہو اور ایصال ثواب کرنا چاہتا ہو تو اس کیلئے اولی یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ اس کیلئے دعا کرے کیونکہ دعا بہترین ذخیرہ ہے جو میت کو وفات کے بعد پہنچتا ہے کیونکہ اس میں میت کا بھی فائدہ ہے اور زندہ کا بھی کیونکہ اسے بھی اس کی دعا پر اجر ملے گا اور کہا جائے گا: کہ تمہارے لئے بھی ایسے ہی ہے، اور دعا کے علاوہ دیگر اعمال کا اجر صرف اس شخص کو ہوتا ہے جس کو وہ بھیجے گئے ہوں، قربانی کی مشروعیت زندہ لوگوں کیلئے ہے اور میت تبعاََ للاحیاء اس میں داخل ہو سکتی ہے، ہاں اگر یہ صورت ہو کہ میت نے قربانی کی وصیت کی ہو اور مال بھی چھوڑا ہو تو اس مال میں سے اس کی وصیت پوری کی جائے گی، واللہ اعلم


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں