بیٹے کی موت کی خبر سن کر بال کٹوا دینے کا کیا حکم ہے؟
حكم قص الشعر عند وفاة قريب
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
سوال
بیٹے کی موت کی خبر سن کر بال کٹوا دینے کا کیا حکم ہے؟
حكم قص الشعر عند وفاة قريب
جواب
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہیں۔
بخاری میں تعلیقاََ مروی ہے اور مسلم میں موصولاََ(۱۰۴) ابوموسی الاشعریؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺنے چیخنے چلانے والیوں اور بال کاٹنے والیوں اور کپڑے پھاڑنے والیوں سے پناہ مانگی، یہ اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ ایسی حرکات کبیرہ گناہوں میں سے ہیں کیونکہ یہ افعال اللہ کی تقدیر سے عدم رضا کا اشارہ دیتے ہیں اور اس میں مصیبت سے بے صبری کا عنصر بھی پایا جاتا ہے تو اگر بال کاٹنا اس وجہ سے ہو تو یہ نبی ﷺکی اللہ کی تقدیر سے عدم رضا کی برأت میں داخل ہے، واللہ اعلم
آپ کا بھائی/
خالد المصلح
13/01/1425هـ
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہیں۔
بخاری میں تعلیقاََ مروی ہے اور مسلم میں موصولاََ(۱۰۴) ابوموسی الاشعریؓ فرماتے ہیں کہ نبی ﷺنے چیخنے چلانے والیوں اور بال کاٹنے والیوں اور کپڑے پھاڑنے والیوں سے پناہ مانگی، یہ اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ ایسی حرکات کبیرہ گناہوں میں سے ہیں کیونکہ یہ افعال اللہ کی تقدیر سے عدم رضا کا اشارہ دیتے ہیں اور اس میں مصیبت سے بے صبری کا عنصر بھی پایا جاتا ہے تو اگر بال کاٹنا اس وجہ سے ہو تو یہ نبی ﷺکی اللہ کی تقدیر سے عدم رضا کی برأت میں داخل ہے، واللہ اعلم
آپ کا بھائی/
خالد المصلح
13/01/1425هـ