حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:
اگر اتنے سالوں تک اس زمین کو بیع کے لئے پیش کیا ہے تو پھر اتنے سالوں کی زکوٰۃ واجب ہے ، لیکن اگر اسے سرے سے علم ہی نہ تھا یا اس کا یہ گمان تھا کہ اس کی زکوٰۃ نہیں ہوتی یا صرف ایک بار زکوٰۃ نکالی جاتی ہے تو پھر جہاں تک مجھے لگ رہا ہے تو اس کے لئے ایک سال کی زکوٰۃ کا ادا کرنا کافی ہے ، اور اسی سال سے شمار کرے گا ، اور اگر تیسری بار آپ نے آئندہ سال تاخیرکی اور اس کے بعد شمار کرے گا، تو جب تک یہ زمین اس کے پاس ہوگی اور وہ اس کو بیع کے لئے پیش کرتا رہے گا اور وہ اس سے تجارت کی نیت بھی کرتا ہے تو وہ اس کی زکوٰۃ نکالے گا اور اس دن زکوٰۃ کی جو قیمت ہوگی اسی کے بقدر زکوٰۃ نکالے گا، مثال کے طور پر اگر اس کی قیمت اس دن دس ہزار دینار ہو تو وہ اس کی زکوٰۃ دس ہزار نکالے گا اور ایک سال بعد اس کی قیمت پچیس ہزار دینار ہوتی ہے تو وہ اس کی زکوٰۃ پچیس ہزار دینار نکالے گا، اور اس کی قیمت پچھلے سال کی شمارنہیں کرے گا بلکہ جس سال اس کو فروخت کرے گا اس سال کی قیمت کے مطابق زکوٰۃ ادا کرے گا۔