×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / شریعت اور سیاست / کسی حادثہ میں قتلِ خطأ کے کفارے کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:2662
- Aa +

سوال

میرے ساتھ ایک کار ایکسڈنٹ واقعہ پیش آیا جس میں ایک ڈرائیور ، ایک عورت اور ایک بچہ مرگئے ، اس حادثہ میں تین گاڑیاں مشترک تھیں ، اور جو آدمی اس حادثہ میں مرا تھا میرے گمان کے مطابق اس حادثہ کا وہ خود سبب بنا تھا ، لیکن حادثہ کی جگہ گواہوں کے نہ ہونے اور تیسری گاڑی کے ڈرائیور کے یاد نہ ہونے کی وجہ سے ٹریفک والے نے مجھ پر چالیس فیصد چالان کیا اور باقی دونوں پر تیس تیس فیصد ، اور مجھے اس لئے زیادہ چالان کیا کہ میری سپیڈ مقررہ سپیڈ سے زیادہ تھی ، لیکن یہ بات مدّ نظر رہے کہ میں نے محدودہ سپیڈ سے تجاوز نہیں کیا تھا ، اور قاضی نے سب پر نسبت کے اعتبار سے دیت کا حکم لگایا، اور مقررہ دیت کو حوالہ کرنا تام ہوگیا ، اب میرا سوال یہ ہے کہ کیا یہاں مجھ پر کفارہ لازم آتا ہے جبکہ قاضی نے اس موضوع کے متعلق کچھ بھی ذکر نہیں کیا؟

كفارة القتل الخطأ في حادث

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

 بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:

اگر واقعی آپ کی طرف سے کوئی زیادتی یا حد سے تجاوز نہیں ہے تو پھر آپ پر کچھ بھی لازم نہیں آتا لیکن اگر آپ کی طرف سے ذرا بھی زیادتی یا تجاوز پایا گیا ہے تو پھر آپ پر کفارہ واجب ہے


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں