فلسطین کی ایک طلاق یافتہ عورت اثنائے گفتگو کہنے لگی کہ انشاء اللہ اگر میں اپنے خاوند کے پاس چلی گئی اور میں نے بچہ جن لیا تو میں اللہ کے نام پر ایک بکرا بھیڑ ذبح کروں گی اور اس کو ہم سب فیملی والے یہاں فلسطین میں کھائیں گے ، کیا یہ منّت ہے؟ اور اگر یہ منّت ہے تو کیا حج کے لئے جانے سے پہلے اس کا پورا کرنا واجب ہے؟ اور کیا اس منّت کو اسی جگہ پورا کرنا ضروری ہے جہاں اس نے یہ منّت مانی تھی؟ اور اس ذبیحہ کے لئے جو صفات ذکر کی تھی کیا انہی صفات پر ذبیحہ ضروری ہے؟ اور کیا اس کے لئے اس ذبیحہ میں سے اپنی فیملی کے ساتھ کھانا جائزطہے؟ اور اگر اس نے ایسا نہیں کیا تو اس پر کفارہ آئے گا؟ اللہ آپ کو جزائے خیرعطا فرمائے
النذر المعلق بالمشيئة