حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ (تین شخص ایسے ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ تعالی کلام نہیں فرمائے گے اور نہ ان کی طرف دیکھے گے اور نہ ہی انہیں پاک کرے گا اور انکے لیے بہت درد ناک عذاب ہے: ایک وہ شخص جس کے پاس صحراء میں ضرورت سے زائد پانی ہو اور مسافروں کو نہ پینے دے ، دوسرا وہ شخص جو کسی اور کے ساتھ عصر کے بعد خرید و فروخت کا کوئی معاملہ کرے اور قسم کھا لے کے میں نے یہ چیز اتنے اتنے کی خریدی ہے اور اس شخص نے اسکو سچا مان لیا جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں۔ تیسرا وہ شخص جس نے امام وقت سے دنیا کی غرض سے بیعت کی ، پس جب اسے کچھ دے تو یہ وفا کرے اور کچھ نہ دے تو بے وفائی کرے) اس حدیث میں عصر کے بعد خرید وفروخت کو کیوں مخصوص کیا ؟
حديث «وَرَجُلٌ أَقَامَ سِلْعَتَهُ بَعْدَ الْعَصْرِ...»، ما علة التقييد؟