ریڈیو پر کال کے ذریعے کوئز پروگرام (قرعہ اندازی مقابلے) کا کیا حکم ہے؟
المسابقات التي تقوم بها الإذاعات عن طريق الاتصال ما حكمها؟
خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.
پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.
کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.
آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں
شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004
10 بجے سے 1 بجے
خدا آپ کو برکت دیتا ہے
سوال
ریڈیو پر کال کے ذریعے کوئز پروگرام (قرعہ اندازی مقابلے) کا کیا حکم ہے؟
المسابقات التي تقوم بها الإذاعات عن طريق الاتصال ما حكمها؟
جواب
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:
حقیقت میں یہ مقابلے جو ٹی وی چینلز اور مختلف سوشل نیٹ ورکس پر منعقد کئے جاتے ہیں ، یہ سب لوگوں سے مال بٹورنے کا ایک ذریعہ ہے، جس میں لوگوں کو فائدہ پہنچانا مقصود نہیں ہوتا۔بلکہ یہ ریڈیو اور ٹی وی چینلز والے اپنی مشہوری کے لئے کرتے ہیں،یا پھر فون کالز کے ذریعے پیسے جمع کرنے کا ایک بہانہ ہوتا ہے۔ اور اصل میں یہ جوا میں سے ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے: ـ﴿اے ایمان والوں! شراب،جوا،بتوں کے تھان اور جوے کے تیر، یہ سب ناپاک شیطانی کام ہیں﴾ (المائدۃ: ۹۰)۔
لہٰذا مؤمن کو چاہئے کہ ان چیزوں سے بچے۔ اور جو جائز مقابلے ہیں جیسا کہ امام ابو حنیفہ اور ابن تیمیہ وغیرہ کا مذہب ہے ، وہ ان مقابلوں میں سے ہے جس سے دین کی حفاظت ہو، اور اس تعلیم اور فائدہ شرعی حاصل ہو، اور لوگوں کے لئے دینی امور میں سبق ہو۔
اور جو آج کل کے مقابلے ہیں یہ اصل میں جوا ہے تو میں اپنے بھائیوں سے یہ نصیحت کرتا ہوں کہ اس چیز سے بچے ، اور اگر کسی کو اس مسئلے کا پتہ ہے تو اس کی شرکت اور جیت میں پیسے دونوں حرام ہے اور جس کو علم نہ ہو تو پیسے اس کے ہے جو مرضی اس سے کرے
حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الہٰی آپ کے سوال کا جواب درج ذیل ہے:
حقیقت میں یہ مقابلے جو ٹی وی چینلز اور مختلف سوشل نیٹ ورکس پر منعقد کئے جاتے ہیں ، یہ سب لوگوں سے مال بٹورنے کا ایک ذریعہ ہے، جس میں لوگوں کو فائدہ پہنچانا مقصود نہیں ہوتا۔بلکہ یہ ریڈیو اور ٹی وی چینلز والے اپنی مشہوری کے لئے کرتے ہیں،یا پھر فون کالز کے ذریعے پیسے جمع کرنے کا ایک بہانہ ہوتا ہے۔ اور اصل میں یہ جوا میں سے ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے: ـ﴿اے ایمان والوں! شراب،جوا،بتوں کے تھان اور جوے کے تیر، یہ سب ناپاک شیطانی کام ہیں﴾ (المائدۃ: ۹۰)۔
لہٰذا مؤمن کو چاہئے کہ ان چیزوں سے بچے۔ اور جو جائز مقابلے ہیں جیسا کہ امام ابو حنیفہ اور ابن تیمیہ وغیرہ کا مذہب ہے ، وہ ان مقابلوں میں سے ہے جس سے دین کی حفاظت ہو، اور اس تعلیم اور فائدہ شرعی حاصل ہو، اور لوگوں کے لئے دینی امور میں سبق ہو۔
اور جو آج کل کے مقابلے ہیں یہ اصل میں جوا ہے تو میں اپنے بھائیوں سے یہ نصیحت کرتا ہوں کہ اس چیز سے بچے ، اور اگر کسی کو اس مسئلے کا پتہ ہے تو اس کی شرکت اور جیت میں پیسے دونوں حرام ہے اور جس کو علم نہ ہو تو پیسے اس کے ہے جو مرضی اس سے کرے