حمد و ثناء کے بعد۔۔۔
بتوفیقِ الٰہی آپ کے سوال کا جواب پیشِ خدمت ہے:
یہ مسئلہ ان چیزوں کے بیچنے کے حکم کے تحت داخل ہے جن کے استعمال کے بارے میں یقینایا غالباََ علم نہیں ہے کہ یہ حرام ہے یا نہیں لیکن جمہور علماء میں سے بہت سارے محدثین اور فقہاء کا مذہب اس طرح کی چیزوں میں حرمت کا ہے، اس لئے کہ اس طرح کی چیزیں بیچنا ایک قسم گناہ کے کام میں مدد و معاونت ہے، اور اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی کتاب میں حرام قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے: ﴿گناہ کے کام میں ایک دوسرے کی مدد و معاونت نہ کیا کرو﴾ اسی طرح بعض ایسے لباس کے بیچنے کی حرمت پر صراحت فرمائی ہے جس کے ذریعہ حرام کاموں پہ مددومعاونت حاصل ہوتی ہے ، شیخ الاسلام امام ابن تیمیہؒ شرح العمدہ {4/386] میں لکھتے ہیں : ہر ایسا لباس جس کے بارے میں یہ غالب گمان ہو کہ اس سے معصیت و گناہ کے کام میں مدد ملے گی تو اس کو ایسے شخص کے ہاتھ بیچنا جائز نہیں ہے جس کے ذریعہ وہ معصیت و ظلم پر معاونت کرتا ہو، اسی پر میری رائے نہیں ہے کہ آپ ان کپڑوں کو بیچیں چاہے مسلم ممالک میں یا غیر مسلم ممالک میں ۔
اللہ تعالیٰ سب کو خیرکے کاموں کی توفیق عطا فرمائے