میں زمین کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے کا مالک ہوں جو میراث سے جدا نہیں ہے، اسی طرح سردی میں ٹِن (لوہے کی چادر) سے بنے ہوئے گھر کا بھی مالک ہوں ، قریب ہے کہ میں اپنے دین کے اعتبار سے فتنہ میں مبتلا ہو جاؤں ، پریشانیوں کے خوف سے یا عزت کے خوف سے یا تنگ زندگی کی وجہ سے میں کوئی گھر بھی کرایہ پر نہیں لے سکتا ، کیا اس صورت میں میرے لئے جائز ہے کہ میں سود پر قرضہ لے کر اپنے لئے ایک پر امن گھر بناؤں ؟ اگر میرے سوال کا جواب نہیں ہے تو کیا آپ میں سے کوئی مجھے بیس ہزار دینار دے سکتا ہے؟ اگر اس کا جواب بھی نہیں ہے تو پھر ہم کیسے دعوی کرتے ہیں کہ دینِ اسلام ہر پریشانی کا حل ہے؟
قرض ربوي لبناء البيت