×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

خدا کی سلام، رحمت اور برکتیں.

پیارے اراکین! آج فتوے حاصل کرنے کے قورم مکمل ہو چکا ہے.

کل، خدا تعجب، 6 بجے، نئے فتوے موصول ہوں گے.

آپ فاٹاوا سیکشن تلاش کرسکتے ہیں جو آپ جواب دینا چاہتے ہیں یا براہ راست رابطہ کریں

شیخ ڈاکٹر خالد الاسلام پر اس نمبر پر 00966505147004

10 بجے سے 1 بجے

خدا آپ کو برکت دیتا ہے

فتاوی جات / البيوع / حرام مال سے دئیے جانے والے گفٹ کو قبول کرنے کا حکم

اس پیراگراف کا اشتراک کریں WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

مناظر:1506
- Aa +

سوال

میرا ایک دوست ہے جس کی والدہ ایک انشورنس کمپنی میں ملازمت کرتی ہیں، جب بھی نیا سال آتا ہے تو وہ مجھے بعض چیزیں گفٹ کرتا ہے جس کا مصدر اس کی والدہ کا کام ہوتا ہے، اور وہ گفٹ کلینڈر ڈائری ، کپ ، یا میڈل وغیرہ کی شکل میں ہوتا ہے، اور میں اچھی طرح اس بات سے آشنا ہوں کہ انشورنس والی ملازمت شرعی طور پر جائز نہیں ہے ، کیا اب میں اس صورت میں وہ گفٹ قبول کروں یا نہیں؟ اور اگر اس سے یہ گفٹ قبول کرنا جائز نہیں ہے تو کیا ایسا ممکن ہے کہ اس کا دل رکھنے کے لئے میں اس سے گفٹ قبول کر کے کسی اور کو گفٹ کردوں کیا اس طرح میں گناہگار ہوں گا؟

حكم قبول الهدية من المال الحرام

جواب

حمد و ثناء کے بعد۔۔۔

جس کے مال پر غالب گمان حرام کا ہو اس کے ساتھ لین دین کرنے میں اہل علم کے بیشتر اقوال ہیں جن میں مشہور قول جواز کا ہے ، اور ان سے گفٹ قبول کرنے کی تائید ہمیں اس بات سے بھی ملتی ہے کہ آپ یہودیوں کے ہدئیے قبول کرتے تھے، صحیح بخاری {۲۹۳۳} میں حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ جب غزوۂ خیبر فتح ہوا تو آنحضرت کو ایک بکری ہدیہ کی گئی جس میں زہر ملایا گیا تھا اور ہدیہ کرنے والی یہودن عورت تھی لیکن آنحضرت نے اس سے وہ بکری کا ہدیہ قبول فرمایا حالانکہ یہود سُود اور ناحق مال کھاتے تھے جو کہ ان کے مال کا غالب حصہ تھا۔

اس کی تائید عبدالرزاق کی کتاب مصنف میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کی جید سند کی حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں آتا ہے کہ ایک آدمی نے حضرت ابن مسعودؓ سے پوچھا کہ میرا ایک پڑوسی ہے جو سود خور ہے جو اکثر مجھے دعوت دیتا رہتا ہے (لہٰذا اس صورت میں کیا کروں) فرمایا: آپ کے لئے ایک خوشگوار مال ہے اس کا گناہ اس پر ہوگا۔

اسی طرح سلمان سے بھی منقول ہے ، حضرت حسن سے صرّافوں کے کھانے کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہیں یہودیوں اور نصاری کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے کہ وہ سود خور ہیں لیکن اس کے باوجود آپ کے لئے ان کا کھانا حلال قرار دیا ہے ، یہ حکم اس صورت میں ہے کہ جب حرام لین دین کی طرف سے آپ کو اچانک کوئی گفٹ آجائے، اور اگر کوئی گفٹ آپ کے پاس کسی ایسے طریقہ سے آجائے کہ جو مباح طریقہ سے اس کا مالک بنا ہو اور پھر وہ آپ کو گفٹ کردے تو جیسا کہ آپ کے سوال سے ظاہر ہے تو اس صورت میں جائز ہے، اور اس صورت میں آپ پر کوئی گناہ نہیں ہوگا، لیکن اگر اس طرح کے گفٹ قبول کرنا اگر حرام کام کو رواج دے یا اس کا داعی ہو یا اس کا حکم لوگوں پر مشتبہ رہے تو پھر میری رائے یہ ہے کہ آپ اس کو قبول نہ کریں ۔

باقی اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے


ملاحظہ شدہ موضوعات

1.
×

کیا آپ واقعی ان اشیاء کو حذف کرنا چاہتے ہیں جو آپ نے ملاحظہ کیا ہے؟

ہاں، حذف کریں