میں نے سودی قرض کے ذریعہ ایک فلیٹ خریدا ہے اور خریدنے کے بعد اس پر نادم ہوں اور اب میں نے اس سے اپنی جان چُھڑانے کا ارادہ کرلیا ہے، اسلئے میں نے اپنے گھر کو اس نیت سے بیچنے کے لئے پیش کیا ہے کہ بینک کا حق ادا کروں اور دوسرا گھر کرایہ پر لے لوں تاکہ میں کسی ایسے گھر کے خریدنے پر قادر ہو جاؤں جس میں کسی قسم کی شرعی مخالفت نہ ہو ، جبکہ مجھے یہ بھی پتہ ہے کہ اس گھر میں اپنے مال کا ایک خاص حصہ گنوا بیٹھوں گا، اب میرا سوال یہ ہے کہ اس صورت میں شرعی نقطۂ نظر سے کیا أولیٰ و أفضل ہے ؟ گھر کا بچانا جبکہ اس کے بیچنے سے مجھے مالی اعتبار سے بہت نقصان ہوگا ؟ یا اس کا بیچنا چاہے جس طرح کا بھی مجھے نقصان ہو تاکہ اللہ تعالیٰ میری مغفرت فرمائے ؟ ازراہ کرم جلد از جلد مجھے اس کا جواب عنایت فرمائیں ، اللہ تعالیٰ آپ کو بے حد جزائے خیر عطا فرمائے
اشتريت بيتًا بالربا فكيف أتخلَّص منه؟