ہم شمالی مغربی چین میں واقع ایک چھوٹے سے شہر سنکیانگ کے رہنے والے مسلمان ہیں جو کہ ایک نہایت ہی غریب شہر ہے لیکن اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے اس شہر کو قدرتی دولت سے مالامال کیا ہے اور وہ نفیس پتھر (ہیرے جواہرات) کی دولت ہے، لہٰذا یہ بات ظاہر ہے کہ کوئی نہ کوئی ان نفیس پتھروں کی تجارت کرے گا، ان نفیس پتھروں کی تجارت کرنے والے مسلمانوں کی تعداد بیس ہزار یا اس سے اوپر ہے، اور یہ ان لوگوں کے علاوہ ہیں جو ان پتھروں سے نفع اٹھاتے ہیں، اسی بناء پر ہم ان لوگوں کو تین قسموں میں تقسیم کرسکتے ہیں: [1] لیبر فورس: یہ لوگ پہاڑوں کی کانوں کو ان اجرتوں کے مقابلہ میں کھودکر ان میں سوراخ کرتے ہیں جو ان کو ان کانوں کے مالکو ں کی طرف سے ملتی ہیں۔ [2] درمیانی طبقہ کے لوگ: کانوں سے نکالے ہوئے نفیس پتھروں کو خریدتے ہیں اور پھر وہ پتھر ٹرانسپوٹر کو بیچتے ہیں۔ [3] ٹرانسپوٹر: یہ لوگ ان پتھروں کو درمیانی طبقہ کے لوگوں سے خریدتے ہیں اور کبھی کبھار تو ڈائرکٹ کانوں سے خرید لیتے ہیں ، اور اس طرح کرتے کرتے جب ان کے پاس ان نفیس پتھروں کی ایک بڑی مقدار جمع ہوجاتی ہے تو پھر ان کو لے کر چین کے دوسرے دُور دراز کے علاقوں میں غیر مسلم سنگ تراشوں کے ہاتھ بیچ دیتے ہیں جن سے پھر وہ ستر فیصد بت ، مورتیاں اور حیوانات بناتے ہیں اور تیس فیصد سے غیر مجسمہ اشکال جیسے چوڑیاں اور انگوٹھیاں وغیرہ بناتے ہیں، لیکن یہاں ایک بات مدِّ نظر رہے کہ یہ پتھر قیمت کے اعتبار سے دو قسموں میں تقسیم ہوتے ہیں: {1} زیادہ قیمت والے پتھر: جو بہت کم پائے جاتے ہیں، اور اس سے کوئی چیز نہیں بناتے بلکہ اس کو فخریہ طور پر اپنے پاس محفوظ کرتے ہیں۔ {2} کم قیمت والے پتھر: جو ایک بڑی نسبت میں ہیں، وہ پتھر جن سے سنگ تراش مورتیاں اور چوڑیاں وغیرہ بناتے ہیں۔ اور میں آپ کے علم میں اضافہ کرتا چلوں کہ ان میں اکثر کام کرنے والے خیر کے کاموں میں اور فقیروں کی مدد میں خوب خرچ کرتے ہیں ، اور وہ خود بھی صحیح العقیدہ لوگ ہیں ، اور اس میں جس عمدہ پہلو کی طرف اشارہ کرنا ضروری ہے وہ یہ کہ مسلمانوں کے عمدہ تاجروں کا معاش ان پیشہ وروں کے ہاتھ میں ہے، اب اگر اس کام کو مسلمان نہیں کریں گے تو یہ ظاہری بات ہے کہ غیر مسلم لوگ اس پر مسلط ہو جائیں گے ، جس سے مسلمانوں کا معاشی نظام کمزور ہو جائے گا ، اور پھر اس حالت میں مسلمان خیر کے کاموں میں بے بس ہوجائیں گے ۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ اس تجارت کا کیا حکم ہے؟ اور اس کی زکوٰۃ کیسی نکالی جائے گی ؟ اور اگر حرام ہے تو اس کے ذریعہ سے کمایا ہوا مال کیسے صرف کیا جائے گا؟ ازراہِ کرم دلائل سمیت تفصیل سے ان سوالات کا جواب دیں
حكم بيع ما يُقْصَد به المحرَّم