ہم ایک کاروباری کمپنی ہیں اور قانونی ضابطوں کے مطابق جائز پراڈکٹس بیچتے ہیں ، اور پرافٹ کے وقت اس کمپنی کے دو طریقے ہیں: پہلاطریقہ: ماہانہ مالی دائرہ کار۔ دوسرا طریقہ: سالانہ مالی دائرہ کار۔ پس ماہانہ مالی اجلاس کے وقت حاصل شدہ پرافٹ کے ایک حصہ سے شاپنگ کرنے والوں میں سے ہر شاپنگ کرنے والے کو چھ سو ریال کے بقدر کچھ تحفے تحائف اور انعامات دئیے جاتے ہیں ، اور سالانہ مالی دورہ مکمل ہونے کے وقت یہ کمپنی اپنے خاص پرافٹ سے ہر شاپنگ کرنے والے کو ایک آخری تحفہ اور انعام دیتی ہے جس کی قیمت پانچ ہزار سعودی ریال سے اوپر ہوتی ہے، اور یہ سب کچھ اپنے پروڈکٹس کو فروغ دینے کے لئے کیا جاتا ہے تاکہ اس کمپنی سے زیادہ سے زیادہ خریداری ہو ۔ جناب یہاں ایک بات ضرور پیشِ نظر رہے کہ کمپنی جو تحفے تحائف تقسیم کرتی ہے تو یہ نہ تو شراکت داری ہے اور نہ ہی ان شاپنگ کرنے والوں کے لئے سرمایہ کاری استحقاق بلکہ یہ تو محض کچھ تحفے تحائف اور انعامات ہیں جو کمپنی اپنے خاص منافع سے شاپنگ کرنے والوں کو بطورِ عزت افزائی ، اپنے سودا کو فروغ دینے اور پروڈکٹس کی خریداری میں رغبت دلانے کیلئے ہے۔ پیچھے مذکورمسئلہ کی بنیاد پر میں یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ کمپنی ان انعامات اور تحفوں پر ایسا کوئی لینے والے سسٹم پر عمل نہیں کرتی جو کسی دھوکہ کا سبب بنے بلکہ ہر شاپنگ کرنے والا کمپنی کی طرف سے ماہانہ اور سالانہ پروگرام میں تقسیم کردہ تحفے تحائف اور انعامات کا حقدار ہوتا ہے، یہ بات بھی آپ کے علم میں ہونی چاہئے کہ یہ کمپنی بروکریج نظام (کمیشن) کے تحت کام کرتی ہے اور وصول کنندہ کے لئے شاپنگ کی شرط نہیں لگائی جاتی ، دوسرے معنوں میں آپ یوں سمجھیں کہ اگر شاپنگ نہ کرنے والا شخص دوسرے وصول کردہ شاپنگ کرنے والوں کو لے آتا ہے تو ان حاضر کردہ شاپنگ کرنے والوں میں سے ہر ایک کے بدلے اس کو پچھتر ریال ملتے ہیں جو وصولی کی وجہ سے اس کا حق ہوتا ہے۔ اب اللہ آپ کی حفاظت فرمائے ہمارا سوال یہ ہے کہ اس کام کا کیا حکم ہے؟ اللہ تعالیٰ آپ سے امت کو نفع پہنچائے اور راہِ خیر کی طرف اسی طرح آپ کو گامزن رکھے
طريقة التسويق هذه محرمة