×
العربية english francais русский Deutsch فارسى اندونيسي اردو

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.

الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.

وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.

ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر

على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004

من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا 

بارك الله فيكم

إدارة موقع أ.د خالد المصلح

/ / زانی مرد کا اپنی حرام اولاد کو اپنی طرف ملحق کرنا

مشاركة هذه الفقرة WhatsApp Messenger LinkedIn Facebook Twitter Pinterest AddThis

جب زانی مرد اپنی حرام اولاد کا اقرار کرے اور ان کو اپنی طرف ملحق کرنا چاہے تو کیا ان کو اس کی طرف ملحق کیا جائے گا؟ استلحاق الزانی ولدہ من الزنا

المشاهدات:1736

جب زانی مرد اپنی حرام اولاد کا اقرار کرے اور ان کو اپنی طرف ملحق کرنا چاہے تو کیا ان کو اس کی طرف ملحق کیا جائے گا؟ استلحاق الزانی ولدہ من الزنا

الجواب

تمام اہلِ علم اس بات پر متفق ہیں کہ وہ عورت جس کے ساتھ زنا ہوا ہے اگر وہ شادی شدہ ہو تو اس کے حمل کو اس کے خاوند کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب نہیں کیا جائے گا ،  البتہ ہاں اگر اس عورت کا خاوند اس بچے کی نفی کرے اور کہے کہ یہ میرا بچہ نہیں ہے تو اس صورت میں بچے کو ماں کی طرف منسوب کیا جائے گا، جیسا کہ بخاری شریف (۲۰۵۳) اور مسلم شریف (۱۴۵۷) میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا ’’ صاحبِ فراش کے لئے بچہ اور زناکار کے لئے حجر(سزا )ہے‘‘ یعنی اس کے لئے اس کے سوا اور کچھ نہیں، اور اسی پر تمہید (۸/۱۸۳)  وغیرہ میں ابن عبد البر نے اجماع ذکر کیا ہے۔

اور اگر وہ عورت جس سے زنا کیا گیا ہے وہ غیر شادی شدہ ہواور اسے زنا سے حمل ہو جائے توپھرجمہورعلماء کا یہ مشترکہ فیصلہ ہے کہ کہ بچے کو زانی کی طرف ملحق نہیں کیا جائے گا،ان علماء نے آپ کے اس ارشاد مبارک سے استدلال کیا ہے کہ ’’زناکار کے لئے سزا ہے‘‘ پس آپ نے زانی کے لئے کچھ نہیں مقرر کیا۔

اور اہلِ علم کی ایک جماعت جن میں حضرت حسن ،حضرت ابن سیرین،حضرت نخعی اور حضرت اسحاق رحمہم اللہ سرِفہرست ہیں،  وہ  فرماتے ہیں کہ اگر زانی بچے کو اپنی طرف ملحق کرنا چاہے تو بچے کو اس کی طرف ملحق کردیا جائے گا،اور یہی شیخ الاسلا م امام ابن تیمیہؒ کا بھی قول ہے،  اور ان حضرات نے امام مالک ؒ کی کتاب موطأمیں ذکرشدہ روایت(۷۴۰/۲)سے استدلال کیا ہے کہ’’حضرت عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ زمانۂ جاہلیت کی اولاد کو اسلام میں ان لوگوں کے ساتھ ملحق کرتے تھے جو ان کا دعوی کرتے تھے‘‘  اور فرماتے ہیں کہ جمہور نے جس حدیث سے استدلال کیا ہے وہ شادی شدہ عورت پر محمول ہے،  اور یہی قول قابلِ نظر ہے۔


الاكثر مشاهدة

1. جماع الزوجة في الحمام ( عدد المشاهدات127572 )
6. مداعبة أرداف الزوجة ( عدد المشاهدات62666 )
9. حكم قراءة مواضيع جنسية ( عدد المشاهدات59203 )
11. حکم نزدیکی با همسر از راه مقعد؛ ( عدد المشاهدات55709 )
12. لذت جویی از باسن همسر؛ ( عدد المشاهدات55178 )
13. ما الفرق بين محرَّم ولا يجوز؟ ( عدد المشاهدات52032 )
14. الزواج من متحول جنسيًّا ( عدد المشاهدات50020 )
15. حكم استعمال الفكس للصائم ( عدد المشاهدات45029 )

مواد تم زيارتها

التعليقات


×

هل ترغب فعلا بحذف المواد التي تمت زيارتها ؟؟

نعم؛ حذف