کچھ لوگ ایسے ہیں جو مکہ مکرّمہ میں معتکف ہیں اور پے درپے عمرہ ادا کرتے ہیں ، اس کے بارے میں کوئی دلیل ہو تو وضاحت کریں !
تكرار العمرة في السفر الواحد.
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
کچھ لوگ ایسے ہیں جو مکہ مکرّمہ میں معتکف ہیں اور پے درپے عمرہ ادا کرتے ہیں ، اس کے بارے میں کوئی دلیل ہو تو وضاحت کریں !
تكرار العمرة في السفر الواحد.
الجواب
ترجمۃ جواب الفتوی:
امابعد۔۔۔
اس میں کوئی شک نہیں جو لوگ تکرار کے ساتھ روزانہ یا ایک دن چھوڑ کر یا جلدی عمرہ ادا کرتے ہیں یہ خلاف سنت عمل ہے سلف صالحین سے کم از کم مدت دس دنوں کے فرق سے عمرہ کرنے کی منقول ہے ، البتہ جو لوگ عمرہ ادا کرکے واپس اپنے شہر چلا جائے اور پھر دوبارہ سفر کرکے عمرہ ادا کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔لیکن جو لوگ ایک ہی سفر میں بہت سارے عمرے ادا کرے تو اس سے سلف صالحین میں سے سعید ابن جبیر ؒ اور طاوؤس ؒ نے منع فرمایا ہے اور یہ حضرت ابن عباس کے جلیل القدر ساتھیوں میں سے تھے۔
حضرت طاوؤسؒ فرماتے ہیں :’’جو لوگ مقامِ تنعیم سے عمرہ ادا کرتے ہیں ان کے بارے میں معلوم نہیں کہ ان کو اجر ملے گا یا سزا دی جائے گی‘‘۔ اور اگر سلف صالحین نے اجازت دی بھی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ روزانہ یا دن میں کئی دفعہ عمرہ ادا کرے ۔
امام شافعی ؒ نے اسے اپنی مسند میں بروایت انس بن مالک ؓ کی اولاد سے نقل کی ہے کہ ایک مرتبہ ہم حضرت انس بن مالک ؓ کے ساتھ مکہ مکرمہ میں تھے کہ جب ان کے سر کے بال مونڈنے کے بعد سیاہ ہوجاتے تو عمرہ ادا کرتے تھے یعنی عام طور پر عادتاََ دس دن کے بعد سر کے بال نکل کر سیا ہ نظر آتے ہیں ، جیسا کہ امام احمد ؒ سے مروی ہے ، خلاصہ یہ ہے کہ میری تمام بھائیوں سے گزارش ہے کہ اعمال صالحہ میں خوب جان لگائیں اور یہ کوشش ہو کہ ہر عمل سنت موافق ہو کیونکہ حضور ﷺکا طریقہ سب سے بہتر طریقہ ہے ۔ واللہ أعلم۔
خالد المصلح
06 /09/ 1425هـ