صفا مروہ کے درمیان سعی میں موالاۃ یعنی لگا تار سعی کرنے کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟
حكم الموالاة في السعي
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
الأعضاء الكرام ! اكتمل اليوم نصاب استقبال الفتاوى.
وغدا إن شاء الله تعالى في تمام السادسة صباحا يتم استقبال الفتاوى الجديدة.
ويمكنكم البحث في قسم الفتوى عما تريد الجواب عنه أو الاتصال المباشر
على الشيخ أ.د خالد المصلح على هذا الرقم 00966505147004
من الساعة العاشرة صباحا إلى الواحدة ظهرا
بارك الله فيكم
إدارة موقع أ.د خالد المصلح
صفا مروہ کے درمیان سعی میں موالاۃ یعنی لگا تار سعی کرنے کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟
حكم الموالاة في السعي
الجواب
امابعد۔۔۔
سعی کے اشواط میں موالاۃ یعنی لگاتار سعی کرنے کے بارے میں اہلِ علم کے دو قول ہیں:-
پہلا قول: احناف، شوافع اور حنابلہ کے ایک قول کے مطابق سعی کے دوران موالاۃ واجب نہیں ہے بلکہ سنت ہے ۔
دوسرا قول: مالکیہ اور حنابلہ کے مذہب کے مطابق سعی کے دوران موالاۃ واجب ہے ۔
جو عدمِ وجوب کے قائل ہیں ان کی دلیل یہ ہے کہ وجوب پر کوئی دلیل ثابت نہیں ہے ۔۔۔اور جو وجوب کے قائل ہیں ان کی دلیل یہ ہے کہ وہ سعی کو طواف پر قیاس کرتے ہیں۔۔۔
میری رائے یہ ہے کہ عذر کے علاوہ موالاۃ واجب ہے ، کیونکہ اگر سعی میں فصل آ جائے تو اس سے ربط ٹو ٹ جاتا ہے اور وعبادت اجزاء میں بٹ کر غیر مرتبط ہو کر رہ جاتی ہے ۔ واللہ أعلم بالصواب۔
خالد المصلح
25/ 07 /1424هـ